ایف آئی اے حکام نے اشتیاق امیر سمیت پانچ ملزموں کو انسداد بدعنوانی کی عدالت میں پیش کیا۔ ملزموں نے دوران سماعت عدالت میں کہا کہ ایف آئی اے نے ان پر جھوٹا الزام عائد کیا ہے۔
ایف آئی اے حکام نے عدالت کو بتایا کہ ملزموں نے ایک سال کا منصوبہ 10 برسوں میں بھی مکمل نہیں کیا جب کہ خزانے کو دو ارب روپے کا نقصان بھی پہنچایا۔
یاد رہے کہ ایف آئی اے کے شعبہ بدعنوانی نے گزشتہ روز مسلم لیگ نوز خیبرپختونخوا کے صوبائی صدر امیرمقام کے صاحبزادے اور چار کنٹریکٹرز کو حراست میں لیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق، ایف آئی اے نے یہ گرفتاریاں ضلع شانگلہ میں الپوری، بیشام روڈ کی تعمیر میں حکومتی خزانے کو نقصان پہنچانے پر کی ہیں۔
ایف آئی اے حکام کے مطابق، امیرمقام کے صاحبزادے اشتیاق امیر، ان کے والد کی کمپنی کے ڈائریکٹر اور دیگر ملزموں کو تفتیش کے لیے ایجنسی کے دفتر طلب کیا گیا جنہیں بعدازاں گرفتار کر لیا گیا۔
زیرحراست دیگر افراد کی شناخت سابق پراجیکٹ ڈائریکٹر محمد اشفاق، ریزیڈنٹ انجینئر محمد ایاز، ریزیڈنٹ انجینئر محمد ارشد اور محمد ارشد اینڈ کمپنی کے اٹارنی ہولڈر محمد علی کے ناموں سے ہوئی ہیں۔
ایف آئی سے حکام کا کہنا ہے کہ کیس میں نامزد دیگر ملزموں میں سابق جنرل منیجر برائے ایشین ڈویلپمنٹ بینک پراجیکٹ میاں محمد اصغر، منصوبے کے سابق پراجیکٹ ڈائریکٹر حبیب الرحمٰن اور محمد سعید سندھو شامل ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ انہیں بھی جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔
وزارت مواصلات نے گزشتہ برس نومبر میں بدعنوانی سے متعلق ایف آئی اے سے رابطہ کیا تھا اور قومی خزانے کو نقصان پہنچانے پر ایف آئی آر درج کروائی تھی۔