ویڈیو میں حسن نثار نے بتایا کہ ایکسپو سینٹر میرے گھر کے قریب ہے۔ تین بار قیدی نما مریض احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر نکلے ہیں۔ انکا کہنا ہے کہ وہاں سویپرز کے علاوہ ان کا کوئی پرسان حال نہیں۔ حکومتی جمع خرچ دیکھیں تو لگتا ہے کہ وہاں ڈاکٹروں اور نرسز کی فوج ظفر موج انکی خدمت پر موجود ہے۔ سب جھوٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرونا کروڑا ہوگیا ہے۔ 90 کروڑ روپے کی لاگت سے ریت کا محل کھڑا کیا گیا۔ اس کے افتتاح کے لئے وزیر اعظم کو بلا لیا اور تام جھام سے تقریب کی۔ سب جھوٹ اور بد انتظامی کا گڑھ تھا۔
بدترین کوالٹی کے میٹرس اور ناقص میٹریل کے بستر تیار کرائے گئے۔ حساب کتاب میں گھما پھرا کر خرچ آسمان پر پہنچا دیا گیا۔ انکا کہنا تھا کہ وہاں موجود مریضوں کو بد ترین میعار کا کھانا دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا اس کا فرانزک آڈٹ کرایا جائے کہ کون کیا کر گیا۔ تھوک کے حساب چیزیں خریدی گئیں اور عوام کو بدترین ٹیکا لگایا گیا۔ وزہر صحت اور بیورو کریسی نے مل کر وزیر اعظم کو بے وقوف بنایا اور ان کے نام بدنامی باندھ دی