تفصیلات کے مطابق اینٹی کرپشن سندھ کی جانب سے غیرقانونی ہاؤسنگ پراجیکٹس، سکیموں کے خلاف تحقیقات کر کے رپورٹ تیار کر لی گئی ہے۔ تین صحفات پر مشتمل رپورٹ ڈپٹی ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کراچی ایسٹ کو جمع کروائی گئی۔ لینڈ مافیا کے خلاف جاری انکوائری میں ضلع جامشوور میں غیرقانونی طور پر 207 ایکڑ سرکاری اراضی پر بنائی گئیں ہاؤسنگ سکیمز، پام ڈریم، ڈریم ولاز، ڈریم فارم ہاؤسز، گالف کمیونٹی، واک اپ اپارٹمنٹس اور کراچی ہلز (فیز 1 سیون ہلز) کے خلاف تحقیقات کی گئیں۔
ضلع جامشورو میں پام گروپ آف کمپنیز کی ضمنی کمپنی کراچی گالف سٹی پرائیویٹ لیمیٹڈ نے سیہون ڈویلپمنٹ اٹھارتی اور ریوینیو آفیسرز تھانہ بولا خان کی مدد سے ریوینیو ریکارڈ میں ہیر پھیر کر کے 207 ایکڑ سرکاری زمین کو حاصل کیا اور اس پر غیرقانونی ہاؤسنگ سکیمیں بنائیں جس سے سرکاری خزانے کو 414 ملین کا نقصان ہوا۔
کراچی گالف سٹی پرائیویٹ لیمیٹڈ نے ریوینیو افسران اور سیہون ڈویلپمنٹ اٹھارتی کی مدد سے حاصل کی گئی زمین کو پرائیویٹ لوگوں سے خریدی گئی زمین ظاہر کر کے اس سرکاری زمین پر ہاؤسنگ سکیم کا آغاز کیا۔
اس تمام معاملے کی انکوائری کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ ڈی جی سیہون ڈویلپمنٹ اٹھارتی منیر احمد سومرو اور ماتحت افسران، ڈپٹی کمشنر شوکت علی اوجلہ اور اسسٹنٹ کمشنر عبدالقادر قلبانی نے رشوت لے کر کمپنی کراچی گالف سٹی پرائیویٹ لیمیٹڈ کو غیرقانونی طور پر حاصل کی گئی سرکاری زمین پر ہاؤسنگ سکیم بنانے کی اجازت دی۔
انکوائری میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ رشوت لے کر جس کمپنی کو سرکاری زمین دی گئی اور پھر بعد میں اس پر ہاؤسنگ سکیم بنانے کی اجازت دی گئی وہ پام گروپ آف کمپنیز کی ضمنی کمپنی ہے جس کہ سرابرہ پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ ہیں۔
سرکاری افسران کو رشوت دے کر غیرقانونی کام کروانے میں ملوث ملزم طارق قریشی پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل کے رشتے دار اور فرنٹ مین ہے۔
تحقیقات میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ پی ٹی آئی رہنما کے فرنٹ مین کی جانب سے غیرقانونی طور پر حاصل کی گئی زمین سرکاری اراضی تھی۔ ریوینیو ریکارڈ میں ہیر پھیر کی گئی جس میں سیہون ڈویلپمنٹ اٹھارتی اور ریوینیو حکام نے مدد فراہم کی۔