قیصر احمد شیخ نے کہا کہ غیر ملکی حکومتوں نے ہمیں پیسہ صرف بینکوں میں رکھنے کے لئے دیا ہے۔ ہمارے سامنے سری لنکا ڈیفالٹ ہوا، اب پاکستان بحران سے گزر رہا ہے۔ ہمارے ملک میں 10 ارب ڈالر سے کم ریزرو رہ گئے ہیں۔ آج ڈالر کا ریٹ 193 روپے انٹر بینک میں بند ہوا اور ہماری توجہ غیر ضروری معاملات پر ہے۔ مہنگائی ملک کی حکمرانوں کی اپنی غفلت کی وجہ سے ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ اسمبلیوں میں بھی بحران پر توجہ نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں معاشی بحران آ چکا ہے الیکشن مسئلے کا حل نہیں، میثاق معیشت الیکشن سے پہلے ہونا چاہیے، پی ٹی آئی اور ن لیگ کو مل کر معیشت پر کام کرنا ہوگا، معیشت کی بہتری پر توجہ نہ دی تو ملک میں فساد اور خانہ جنگی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں مہنگائی اس وقت 13.3 فیصد ہے۔ آئندہ دو سے تین ماہ میں 20 فیصد ہو جائے گی۔ آئی ایم ایف سبسڈی ختم کرانے پر بضد ہے۔ اس سے ڈالر 234 کا ہو جائیگا۔ جو بھی وزیرخزانہ آتے ہیں وہ کاروباری برادری سے ملنا گوارہ نہیں کرتے۔ موجودہ حکومت نے بھی وزیر خزانہ باہر سے لگایا۔ مفتاح اسماعیل آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ وہ وزیر خزانہ ہونے کی اہلیت نہیں رکھتے۔
ن لیگ کی معاشی ایڈوائزی کمیٹی کے ممبر قیصر احمد شیخ نے کہا کہ چین بات کرنے کو تیار نہیں ، آئی ایم ایف قرضے دینے کو تیار نہیں، پاکستان تقریباً دیوالیہ ہو چکا ہے۔ بجٹ بنانے والے وہ ہیں جن کے اپنے مفادات ہیں۔ ملک معاشی بحران کی وجہ سے ڈوب رہا ہے۔