سماعت کے دوران آئی جی پنجاب انعام غنی بھی پیش ہوئے۔دوران سماعت موٹروے زیادتی کیس کے مرکزی ملزم عابد ملہی کی گرفتاری پر انعام کا معاملہ آیا جس پر عدالت عالیہ کے چیف جسٹس نے حیرت کا اظہار کیا کہ ایک ملزم کو گرفتارکرنے پر پولیس کی جانب سے انعام دینا حیران کن ہے، ملزم کو پکڑنا پولیس کی ذمہ داری ہے، اس پر انعام کیسا؟، اب پولیس افسر انعام کا انتظار کرے پھر ملزم پکڑے؟
چیف جسٹس نے کہا کہ یہ پنجاب حکومت نے نیا طریقہ ڈھونڈ لیا ہے، کیا پولیس کا کام ملزموں کو پکڑنا نہیں؟ پولیس اہلکار اگر ملزموں کو نہیں پکڑیں گے تو کیا کریں گے۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا کہنا تھا کہ ملزم پکڑا نہیں جاتا اور پولیس والے قبضے کر رہے ہیں، یہ بتائیں کہ پولیس نے قبضہ کس طرح کیا ہے، پولیس کی اندھیر نگری ہے، پولیس قانون کی خلاف ورزی کرے گی تو وردیاں اتروا کر گھر بھیجوں گا۔
خیال رہے کہ پنجاب پولیس نے موٹروے گینگ ریپ کیس کے مرکزی ملزم عابد کو 12 اکتوبر کو گرفتار کیا گیا تھا، تاہم ملزم کے والد کی جانب سے یہ بیان سامنے آیا تھا انکے بیٹے نے پولیس کو خود گرفتاری دی۔