گزشتہ سال شمالی وزیرستان کے علاقے خڑ کمر چیک پوسٹ پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا تھا جب وہاں کے منتخب نمائندے علی وزیر اور محسن داوڑ ایک احتجاج میں شریک ہونے وہاں پہنچے اور یکدم فائرنگ شروع ہوگئی جس میں 15 افراد شہید جبکہ 40 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ شمالی وزیرستان کے ڈپٹی کمشنر نے خڑکمر واقعہ کی رپورٹ تیار کرکے صوبائی حکومت کودی تھی جس کے تحت دونوں کو اسکا ذمہ دار قرار دیا گیا تھا۔ اس کے بعد رکن قومی اسمبلی علی وزیر کو گرفتار کیا گیا تھا جبکہ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے محسن داوڑ کے گاوں کا محاصرہ کیا گیا تو انہوں نے اپنے آپ کو خود سی ڈی ڈی کے حوالہ کر کے گرفتاری دی ۔ دونوں اراکین قومی اسمبلی تقریباً تین ماہ سے زائد عرصہ جیل میں رہے تاہم اراکین اسمبلی کی طرف سے انہیں پروڈکشن آرڈر جاری کر کے 21 ستمبر 2019 کو ضمانت پر رہا کیا گیا تھا۔ منتخب رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے ضمانت پر رہائی کے بعد قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر خڑ کمر واقعہ میں ان پر گولی چلانے کا الزام ثابت ہوجائے تو انہیں اور علی وزیر کو ڈی چوک میں پھانسی دی جائے۔
https://twitter.com/aimaMK/status/1316284140464070657
یاد رہے کہ اے آر وائے ٹی وی کے اینکرز کی جانب سے واقعے کا ذمہ دار دونوں اراکین اسمبلی کو قرار دیا گیا تھا اس سے قبل سابق ڈی جی آئی ایس پی آر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ پی ٹی ایم کیلئے "Time up" ہو چکا ہے۔