مرتضیٰ سولنگی نے نیا دور ٹی وی کے پروگرام 'خبر سے آگے' میں خبر بریک کرتے ہوئے بتایا کہ آج وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی طویل ملاقات ہوئی جو تقریباً 4 گھنٹے جاری رہی۔ ملاقات میں فوج کی جانب سے ڈی جی آئی ایس آئی، ڈی جی ملٹری آپریشنز اور کور کمانڈر پشاور نے شرکت کی جبکہ شہباز شریف کے ساتھ وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ، قمر زمان کائرہ، مولانا اسد محمد، امیر مقام، میاں افتخار حسین اور محسن داوڑ شامل ہوئے۔ اس ملاقات کے لیے خیر پختون خوا کے وزیراعلیٰ کو بھی مدعو کیا گیا تھا مگر وہ اس میٹنگ میں نہیں آئے تاہم خیبر پختون خوا کے چیف سیکرٹری اور آئی جی پولیس میٹنگ میں موجود تھے۔
اس میٹنگ کے حوالے سے معروف صحافی نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم اور آرمی چیف چونکہ بیرونی دورے کرکے آئے ہیں تو ایک تو دونوں نے ان دوروں کے حوالے سے اپنی اپنی بریفنگ دی ہوگی۔ ابھی یہ تو نہیں کہا جا سکتا کہ اس میٹنگ میں کون سے فیصلے لیے گئے ہیں مگر اتنا ضرور اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اس میں کون کون سے موضوعات پر بات کی گئی ہوگی۔ ان میں سے ایک سوات میں دہشت گردی کی صورت حال بھی ہے جس پر تفصیلی بحث ہوئی ہوگی۔
نجم سیٹھی نے بتایا کہ فوج نے وفاقی حکومت کو اعتماد میں لیا ہے اور ہو سکتا ہے اگلے چند دنوں میں سوات میں چھوٹے پیمانے پر فوجی آپریشن ہوتا نظر آئے۔ اس سے قبل جنرل فیض طالبان کے ساتھ مذاکرات کر رہے تھے اور ان مذاکرات میں طالبان کے ساتھ معاملات طے نہیں پائے، شاید انہیں بہاولپور بھیجنے کے پیچھے ایک وجہ یہ مذاکرات بھی ہوں۔ انہوں نے بتایا کہ جن جن کو میٹنگ میں بلایا گیا تھا ان سب کو سوات والے معاملے پر اعتماد میں لینے کی ضرورت تھی اور یہی کیا گیا ہے۔ خیبر پختون خوا کے وزیراعلیٰ اس میٹنگ میں شامل نہیں ہوئے، اس طرح پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت کسی قسم کے تعاون سے انکار کرتی ہے جبکہ اس کی قیادت صرف تنقید کرنے پہ یقین رکھتی ہے۔
16 اکتوبر کے ضمنی انتخابات سے متعلق نجم سیٹھی نے بتایا کہ اگر عمران خان سبھی یا بیش تر سیٹیں نہیں جیتتے اور دو تین سیٹیں ہار جاتے ہیں تو یہ ان کے لیے بہت نقصان دہ بات ہوگی۔ انہوں نے بتایا کہ عدالتیں بھی عمران خان کو پارلیمنٹ میں جانے کا کہ رہی ہیں اور ان کے ساتھی بھی واپس جانا چاہتے ہیں۔ میرا خیال ہے کہ ان کا لانگ مارچ کا پراجیکٹ فیل ہو چکا ہے، اس کے ذریعے بھی وہ پارلیمنٹ میں ہی واپس جانا چاہ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت پراعتماد ہے، الیکشن اپنے وقت پر ہوں گے اور نگران حکومت بھی پارلیمنٹ میں ہی بیٹھ کے بنائی جائے گی۔ اگر عمران خان پارلیمنٹ واپس نہیں جاتے تو بہت زیادہ نقصان اٹھائیں گے۔