ایک مرتبہ لشکرِ جھنگوی کا سرکردہ رہنما ریاض بسرہ نواز شریف کی کھلی کچہری میں بھی جا پہنچا تھا اور پوری سکیورٹی انتظامیہ اسے پہچاننے میں ناکام رہی تھی۔ لشکرِ جھنگوی کی جانب سے تمام اخبارات کو ایک تصویر بھیجی گئی جس میں ریاض بسرہ نواز شریف کے بالکل سر پر کھڑا مسکرا رہا تھا اور اس تصویر کا کیپشن تھا: اتنا آسان ہے۔
جب ایک دہشت گرد تمام سیکیورٹی کو عبور کرتا ''وزیر اعظم نواز شریف'' کے سر پر پہنچ گیا
03:48 PM, 14 Sep, 2020
1997 میں جب نواز شریف صاحب دوسری مرتبہ وزیر اعظم پاکستان بنے تو انہوں نے اپنے بھائی شہباز شریف کو پنجاب کا وزیر اعلیٰ بنایا۔ اس دور میں ملک بھر میں اور خصوصاً پنجاب میں بڑے پیمانے پر فرقہ وارانہ فسادات جاری تھے۔ شیعہ سنی لڑائی اس نہج پر پہنچ چکی تھی کہ ان گروہوں کے خلاف آپریشن ناگزیر ہو گیا۔ نواز شریف حکومت نے پنجاب میں لشکرِ جھنگوی کے خلاف آپریشن کا فیصلہ کیا اور اس تنظیم کے کارکنان اور دہشتگردوں کے خلاف ایک بھرپور کارروائی شروع کی گئی۔ یہ کارروائی اس حد تک بڑھی کہ 3 جنوری 1999 کو نواز شریف پر لشکرِ جھنگوی کی جانب سے قاتلانہ حملہ کیا گیا جس سے نواز شریف محض اس لئے بچ گئے کہ یہ ایک ٹائم بم تھا اور وزیر اعظم اپنے شیڈول سے قریب 10 منٹ تاخیر سے رائیونڈ سے نکلے تھے۔ دھماکے سے وہ پل بری طرح متاثر ہوا تھا جسے نواز شریف کچھ ہی منٹ بعد استعمال کرنے والے تھے۔
ایک مرتبہ لشکرِ جھنگوی کا سرکردہ رہنما ریاض بسرہ نواز شریف کی کھلی کچہری میں بھی جا پہنچا تھا اور پوری سکیورٹی انتظامیہ اسے پہچاننے میں ناکام رہی تھی۔ لشکرِ جھنگوی کی جانب سے تمام اخبارات کو ایک تصویر بھیجی گئی جس میں ریاض بسرہ نواز شریف کے بالکل سر پر کھڑا مسکرا رہا تھا اور اس تصویر کا کیپشن تھا: اتنا آسان ہے۔
ایک مرتبہ لشکرِ جھنگوی کا سرکردہ رہنما ریاض بسرہ نواز شریف کی کھلی کچہری میں بھی جا پہنچا تھا اور پوری سکیورٹی انتظامیہ اسے پہچاننے میں ناکام رہی تھی۔ لشکرِ جھنگوی کی جانب سے تمام اخبارات کو ایک تصویر بھیجی گئی جس میں ریاض بسرہ نواز شریف کے بالکل سر پر کھڑا مسکرا رہا تھا اور اس تصویر کا کیپشن تھا: اتنا آسان ہے۔