ایکسپریس نیوز کی خبر کے مطابق آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے ایک اور سنسنی خیز آڈٹ رپورٹ جاری کردی ہے جو سال برائے 2019 تا 2020 کی ہے۔ اس آڈٹ رپورٹ میں سندھ میں 163 ارب روپے سے زائد کی مبینہ کرپشن اور مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف کیا گیا ہے۔
آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سندھ حکومت نے من پسند افسران اور ملازمین کو نوازنے کے لیے 3 ارب روپے خلاف ضابطہ تقسیم کردئیے، جب کہ سندھ کے مختلف محکموں میں خریداری کی مد میں 47 ارب روپے کرپشن کی نظر ہوئے۔ سندھ حکومت نے بغیر دستاویزی ثبوت کے ریکارڈ 113 ارب خرچ کردیئے۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق سندھ حکومت نے ملازمین و افسران کو 2 ارب کے قرضے دیے جو کہ تاحال واپسی نہیں لیے گئے ہیں۔ رپورٹ میں سندھ حکومت کی اپنی انشورنس کمپنی ہونے کے باوجود نجی انشورنس کمپنی کی خدمات لینے کا بھی انکشاف کیا گیا ہے اور صوبائی حکومت کے خزانے سے مذکورہ نجی کمپنی کو 12کروڑ خلاف ضابطہ ادائیگیاں کی گئیں۔
رپورٹ کے مطابق سندھ حکومت نے سرمایہ کاری کی مد میں ملنے والے 9 ارب روپے منافع کا ریکارڈ بھی ظاہر نہیں کیا، جب کہ ماہانہ پنشن کی مد میں نو کروڑ روپے کی مشکوک ادائیگیوں کا بھی انکشاف کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 998 ملین روپے بجٹ سے اضافی خرچ کئے گئے۔