ایکسپریس نیوز کے مطابق چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں الیکشن کمیشن کا اجلاس ہوا جس میں الیکشن کمیشن ارکان اور دیگر حکام نے شرکت کی۔ اجلاس کے دوران ایوان صدر اور قائمہ کمیٹی اجلاس میں پیش آنے والے واقعات پر بریفنگ دی گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن نے وفاقی وزراء کے الزامات پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے، اس پر الزامات بے بنیاد اور ناقابل قبول ہیں۔
الیکشن کمیشن نے وفاقی وزراء کے بیانات کے بعد فواد چودھری اور اعظم سواتی کو نوٹس بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔
الیکشن کمیشن نے وزراء کے بیانات پر رد عمل دیتے ہوئے وفاقی وزراء اعظم سواتی، فواد چودھری کے الیکشن کمیشن پر لگنے والے الزامات مسترد کردیئے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے وفاقی وزیر ریلوے اعظم سواتی سے الزامات کے ثبوت مانگ لیے گئے ہیں۔
الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق الیکشن کمیشن نے وفاقی وزراء فواد چودھری اور اعظم سواتی کو نوٹس بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ الیکشن کمیشن نوٹس کے بعد کاروائی کرے گا، الیکشن کمیشن نے پیمرا سے بھی وزراء کے الزامات کا ریکارڈ طلب کر لیا۔ ریکارڈ سامنے لانے کے بعد مزید کاروائی کی جائے گی۔
واضح رہے کہ 10 ستمبر کو وزیرِ ریلوے اعظم سواتی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کے اجلاس میں الیکٹرنک ووٹنگ مشین کے معاملے پر الیکشن کمیشن پر برس پڑے تھے، انہوں نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن نے پیسے پکڑے ہوئے ہیں۔ الیکشن کمیشن ملک کی جمہوریت کو تباہ کرنے کا باعث ہے، آپ جہنم میں جائیں، ایسے اداروں کو آگ لگا دیں۔
بعد ازاں وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے کہا تھا کہ ایسا لگتا ہے الیکشن کمیشن اپوزیشن کا ہیڈ کوارٹر بن گیا ہے، چیف الیکشن کمشنر کو سیاست کرنی ہے تو استعفیٰ دے کر عہدہ چھوڑیں اور الیکشن لڑیں، چیف الیکشن کمشنر اپوزیشن کے ماؤتھ پیس بن گئے ہیں ، وہ نواز شریف سے قریبی رابطے میں رہے ہیں۔