فوج پہلے 'پروجیکٹ عمران' مکمل طور پر ختم کرے، پھر پیچھے ہٹے

مینار پاکستان پر 2011 میں جلسہ کروا کر ایک لفنگے کو ہیرو بنانے کی کوشش کی گئی۔ اسے ہر ممکن سہولت فراہم کی گئی۔ اسٹیبلشمنٹ، عدلیہ اور انتظامیہ کو اس کی امیج بلڈنگ پر لگا دیا گیا۔ اچھے خاصے ترقی کرتے ملک کو قرضوں کے بوجھ تلے دبا کر کنگال کر دیا گیا۔ ان کو ہوش تب آیا جب ملک کی سلامتی داؤ پر لگ گئی۔

02:45 PM, 14 Sep, 2024

اصلاح الدین مغل

آج بانی پی ٹی آئی اور تحریک انصاف شیخ مجیب الرحمٰن کو مجبِ وطن قرار دے رہے ہیں جبکہ یہ حقائق کے برعکس ہے۔ شیخ مجیب الرحمٰن کے خلاف اگرتلہ سازش کیس حقیقت پر مبنی تھا لیکن ایوب خان کے خلاف چلنے والی عوامی تحریک کی وجہ سے مجیب الرحمٰن کو رہائی نصیب ہوئی۔

عوامی تحریک کے نتیجہ میں ایوب خان کو رخصت ہونا پڑا تو اقتدار اپنے ہی بنائے ہوئے قانون کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی کے حوالے کرنے کے بجائے جنرل آغا محمد یحییٰ خان کو سونپ دیا۔ جنرل صاحب نے 1970 میں عام انتخابات کرائے لیکن سب سے زیادہ نشستیں جیتنے والی جماعت عوامی لیگ کو اقتدار سونپنے کے بجائے فوج کے ذریعہ مشرقی پاکستان پر فوجی قبصہ مضبوط کرنے کی کوشش کی۔

جب عوامی لیگ کو اقتدار منتقل نہ کیا گیا تو بنگلہ دیش میں ہنگامے پھوٹ پڑے۔ بھارت کیونکہ موقع کی تلاش میں تھا اس نے مکتی باہنی کی آڑ میں اپنی فوج مشرقی پاکستان میں داخل کر کے اس پر قبصہ کر لیا۔ بنگلہ دیش تو بن گیا لیکن مجیب کا کیا حال ہوا؟ بنگلہ دیش کے بانی کو پورے خاندن کے ساتھ اپنی ہی فوج نے گولیوں سے چھلنی کر دیا۔ مجیب کی دو بیٹیاں حسینہ اور ریحانہ بیرون ملک ہونے کی وجہ سے بچ گئیں۔

اسے تاریخ کی ستم ظریفی کہیں یا قدرت کا انتقام کہ جو ملک اللہ کے نام پر بنا اسے نقصان پہنچانے والے تمام کردار نشانِ عبرت بنا دیے گئے۔ شیخ مجیب الرحمٰن اپنی ہی فوج کی گولیوں کا نشانہ بنا، یحیٰی خان ذلیل ہو کر اقتدار سے رخصت ہوا اور فالج کا شکار ہو کر فوت ہوا، اندرا گاندھی اپنے محافظوں کی گولیوں کا نشانہ بنی۔

لیکن پاکستان کے دشمن اپنی سازشوں سے باز نہ آئے اور عمران نیازی کی شکل میں ایک نیا مہرہ تلاش کر لیا۔ اسے ناصرف اپنا داماد بنایا بلکہ اس پر بھاری سرمایہ کاری بھی کی۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ کام اندرونی سہولت کاری کے بغیر ممکن نہیں تھا اور بدقسمتی سے پاکستان میں میر جعفر اور میر صادق بیرونی دشمنوں کو ہمیشہ سے میسر آتے رہے ہیں۔

2011 میں مینار پاکستان پر جلسہ کروا کر ایک لفنگے کو ہیرو بنانے کی کوشش کی گئی۔ اسے ہر وہ سہولت فراہم کی گئی جو ممکن تھی۔ اسٹیبلشمنٹ، عدلیہ اور انتظامیہ کو اس کی امیج بلڈنگ پر لگا دیا گیا۔ اچھے خاصے ترقی کرتے ملک کو قرضوں کے بوجھ تلے دبا کر کنگال کر دیا گیا اور جب ملک کی سلامتی داؤ پر لگ گئی تو انہیں ہوش آیا۔ اب اگر کہتے ہیں کہ ہم سیاست سے تائب ہو گئے ہیں تو ان کی تعریف کرنی چاہیے لیکن اس تباہی کے تمام کرداروں کا اسی طرح خاتمہ ضروری ہے جیسے مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش بنانے والوں کا ہوا۔

اب اگر عمران خان ٹی ٹی پی اور افغان طالبان کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنا چاہتا ہے تو اسے یحیٰی، مجیب اور اندرا کا انجام یاد رکھنا چاہیے۔ اس مملکتِ خداداد سے جس جس نے دغا کی، قدرت نے اس سے انتقام لیا ہے۔

مزیدخبریں