اسد عمر آج امریکا سے وطن واپسی کے بعد قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں شریک ہوئے۔ وزیر خزانہ نے بتایا آئی ایم ایف، عالمی بینک اور دنیا کے بڑے سرمایہ کاروں سے ملاقات ہوئی، حالات بہت جلد بہتر ہو جائیں گے۔
انہوں نے کہا گزشتہ ادوار میں آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کی تفصیلات پبلک نہیں کی گئیں، جب آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ہو گا میں خود کمیٹی میں آ کر ڈرافٹ شئیر کروں گا، معاہدہ ہونے پہلے تفصیلات شئیر نہیں کی جا سکتی۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا بجٹ کے حوالے سے تمام ارکان کمیٹی اپنی تجاویز دیں، آئی ایم ایف کیساتھ قرض کے معاہدے دستخط ہوتے ہوئے پتا چلے گا کہ قرض کا حجم کیا ہے۔ انہوں نے کہا ایف اے ٹی ایف کو آج ایکشن پلان بھیجا جائے گا، مئی کے وسط میں ایف اے ٹی کی ٹیم آئے گی، فیٹف ٹیم پاکستان آئے تو رپورٹ پیش کی جائے گی۔
انہوں نے کہا پاکستان نے تاریخ میں اتنا زیادہ خساروں کا سامنا نہیں کیا، نوبت یہاں تک آ گئی تھی کہ 15 دنوں کے لیے ادائیگیوں کے پیسے موجود نہیں تھے، اب پاکستان بحران کی کیفیت سے نکل چکا ہے۔
اسد عمر نے کہا آئی ایم ایف سے چینی قرضوں پر حالیہ دورے میں کوئی بات چیت نہیں ہوئی، آئی ایم ایف سے 6 سے 8 ارب ڈالر قرض مل سکتا ہے۔
دوسری جانب نجی ٹی وی کے مطابق مذاکرات کے دوران آئی ایم ایف نے پاکستان کی مجوزہ اثاثہ جات ڈیکلیئریشن اسکیم سے اختلاف نہیں کیا، پاکستان نے مجوزہ اسکیم کا مسودہ آئی ایم ایف اور ایف اے ٹی ایف سے پہلے ہی شیئر کر لیا تھا، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے بھی اس اسکیم پر کوئی اعتراض نہیں اٹھایا۔
ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ بیل آؤٹ پیکج پر دستخط اپریل میں ہی کرلیے جائیں گے، آئی ایم ایف کی طرف سے پاکستان کو ملنے والا بیل آؤٹ پیکج 3 سال کے لیے ہوگا تاہم پاکستان کو 6 ارب ڈالرز یا 9 ارب ڈالرز کا پیکج دینا ہے اس کا فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے جس کے لیے آئی ایم ایف کا وفد اس ماہ کے آخر میں پاکستان کا دورہ کرے گا اور اس دورے کی تاریخ آئندہ ایک دو روز میں طے کی جائے گی۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ اثاثہ جات ڈیکلیریشن اسکیم کو آئی ایم ایف کے دورے سے پہلے قانونی شکل دی جائے گی، اثاثہ جات ڈیکلیریشن اسکیم کی حتمی منظوری کل کابینہ سے لی جائے گی، کابینہ سے منظوری پر ایک 2 روز میں صدارتی آرڈیننس کے ذریعے اسکیم نافذ کردی جائے گی، آرڈیننس جاری ہوتے ہی اثاثہ جات ڈیکلیریشن اسکیم فوری طور پر نافذ ہوگی۔