مغرب میں پلان پہلے بنایا جاتا ہے، شہر بعد میں
جدید، مہذب اور ترقی یافتہ ممالک میں عوام کے ٹیکس سے حاصل کیے گئے پیسے سے عوام کو سہولیات فراہم کی جاتی ہیں، جس کی جھلک ان کے شہروں میں بھی نظر آتی ہے۔ یہ ممالک اربن پلاننگ اور مينٹیننس پر کثیر رقم خرچ کرتے ہیں۔ شہر بنانے سے پہلے نکاسی، بجلی، پانی، سڑکوں، سکولوں الغرض چھوٹی سے چھوٹی چیز کا خیال رکھا جاتا ہے۔ مستقبل کے تقاضوں کو مدنظر رکھ کر شہروں اور سوسائٹیوں کی بنیاد رکھی جاتی ہے۔
پلاننگ کے بغیر شہر کے پھیلاؤ کا نتیجہ ہے کہ آئے روز سڑکیں ادھیڑ کر پائپ ڈالے جا رہے ہوتے ہیں
اس کے برعکس وطن عزیز میں سرکاری سطح پر اربن پلاننگ کہیں بھی دکھائی نہیں دیتی۔ بغیر منصوبہ بندی کے شہر کے شہر بسا دیے جاتے ہيں۔ سیاسی اور سفارشی بنیادوں پر نااہل اور نان ٹیکنیکل لوگوں کو ٹھیکے دیے جاتے ہیں۔ نکاسی، بجلی اور پانی وغیرہ کا خیال نہیں رکھا جاتا۔ کوئی ڈرائنگ نہیں بنائی جاتی اور نہ ہی مستقبل کے تقاضوں کو مد نظر رکھا جاتا ہے۔ نتیجے کے طور پر مختلف پائپ بچھانے کے لئے پختہ سڑکوں کو جگہ جگہ سے ادھیڑ کر رکھ دیا جاتا ہے۔ ناقص نکاسی کی وجہ سے بارش کی صورت میں سڑکوں پر گھٹنوں تک پانی اکٹھا ہو جاتا ہے۔ یورپ میں تقریباّ سارا سال ہی بارشیں رہتی ہیں مگر سڑکوں پر پانی جمع نہیں ہوتا۔ اس کی ایک وجہ ہے کہ وہاں نکاسی کا خاص خیال رکھا جاتا ہے اور دوسری اہم وجہ جس کا میں نے ذاتی مشاہدہ بھی کیا کہ وہ سڑکوں کی سلوپ اورنشیب و فراز ایسا رکھتے ہیں کہ پانی جمع نہیں ہوتا بلکہ سیدھا نکاسی میں چلا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں صفائی پر بھی خاص توجہ دی جاتی ہے۔
ٹھیکے دیتے ہوئے شفافیت کو سامنے رکھنا لازمی ہے
قارئین، ضرورت اس امر کی ہے کہ ٹھیکے دیتے وقت ٹينڈراور پروکيورمنٹ کے عمل کو بھی خفيہ نہ رکھا جائے۔ شفافيت کو یقینی بنانے کے لئے تمام مراحل اور دستاویزات سب کے سامنے ہونے چاہئیں۔ میڈیا کے ذریعے عوام کو باخبر رکھنا چاہیے۔ آزاد اور شفاف آڈٹ کا نظام ہونا چاہیے۔ مکمل پلاننگ کے ساتھ منصوبوں کو پايہ تکمیل تک پہنچانے کے ساتھ ساتھ دیکھ بھال، مرمت اور مینٹیننس کا مستقل نظام بنانے کی بھی ضرورت ہے۔
کرپٹ اور نااہل اشرافیہ کی بے حسی اور عوامی مسائل سے چشم پوشی قابل مذمت ہے
وطن عزیز کے شہروں اور ان کے باسیوں کی حالت زار دیکھ کر دکھ ہوتا ہے۔ کرپٹ اور نااہل اشرافیہ کی بے حسی اور عوامی مسائل سے چشم پوشی قابل مذمت ہے۔
لمبی تمہید کا مقصد کسی کی بلاجواز تعریف یا برائی کرنا نہیں بلکہ خامیوں کی نشان دہی کر کے بہتری کی راہ تلاش کرنا ہے۔ ہر شہری کو یکساں اور بلا تفریق سہولیات فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ وطن عزیز کے ہر فرد تک قومی وسائل کی رسائی بہم پہنچانے کے لئے انقلابی اقدامات اٹھانے چاہئیں اور حقیقی تبدیلی دکھائی دینی چاہیے۔