مفتی صاحب فرماتے ہیں کہ بیٹی کو باپ گال پر یا ہونٹوں پر پیار نہ کرے بلکہ سر پر پیار دے جب وہ 11 سال کی ہوجائے۔ اور جب وہ بالغ ہوجائے تو اسکے قریب بھی نہ جائے۔ وہ کہتے ہیں کہ اگر ایسا ہوا تو خدشہ ہے کہ باپ کے دل میں بیٹی کے لئے شہوت پیدا ہوجائے۔ اور اگر ایسا ہوا تو اس بیٹی کی ماں یعنی اس شخص کی بیوی اسکے لئے حرام ہوجائے گی۔ وہ بتاتے ہیں کہ ان کو کئی فون آتے ہیں کہ بیٹی سے سر دبوا رہے تھے سر میں تیل لگوا رہے تھے کہ شہوت پیدا ہوگئی اب کیا کریں۔ تو اب کیا کریں اب بیوی حرام ہو گئی ہے۔ اسی طرح وہ سسر اور بہو کے درمیان اور ساس اور داماد کے درمیان جنسی تعلق کو بھی بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ قرآن و حدیث اور فقہی طور پر ثابت ہے کہ ماں یا بیٹی کے ساتھ ایک کے بعد نکاح حرام ہے۔
https://www.youtube.com/watch?v=ou3fLN2qkKo&t=112s
انکا کہنا ہے کہ اکثر بہوہیں انہیں فون کرکے اپنے سسر کے حوالے سے شکایت کرتی ہیں۔ مفتی طارق کے یہ بیانات سوشل میڈیا پر پھر گردش کر رہے ہیں۔ اور سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے جہاں ان پر تنقید کی جارہی ہے تو وہیں یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ یہ ایک اہم مسئلہ ہے جس پر بات کی گئی ہے۔ تاہم تنقید کرنے والے صارفین کا کہنا ہے کہ ہماری بھی بیٹیاں ہیں اور یہ سب غلیظ خیالات ہم کبھی سوچ بھی نہیں سکتے۔