کرونا وائرس کے خلاف قوت مدافعت کو مضبوط کرنے کے لیے چند مفید مشورے

04:14 PM, 15 Apr, 2020

ڈاکٹر رائے محمّد عامر
انسان کو اللہ رب العزت نے زمین پر اپنا خلیفہ بنا کر بھیجا تاکہ اس کی عبادت کے ساتھ ساتھ انسان دوسروں کے ساتھ صلح رحمی بھی کرے، مگر وقت گزرنے کے ساتھ انسان نے خود کو ناقابل تسخیر سمھجنا شروع کر دیا۔ اس زمین پر فساد اور اپنے سے کمزور لوگوں کی حق تلفی اپنا وطیرہ بنا لیا۔ پھر اس کائنات کے رب نے وقت کے بڑے طاقتور انسان قوم عاد و ثمود کو نیست و نابود کر کے بتا دیا کہ انسان کی ترقی اور خود پسندی ہمارے سامنے کوئی حیثیت نہیں رکھتی۔ آج بھی کئی صدیوں کے بعد انسان نے وہی روش اختیار کر لی، خود کی ترقی کو ہر چیز کو تسخیر کرنے والا سمجھ لیا اور طاقتور ملکوں نے کمزور ملکوں پر حکمرانی شروع کر دی، جس کے نتیجے میں رب کائنات نے اپنی مخلوقات میں سے ایک ادنا سی مخلوق کے ذریعے اشرف المخلوقات کو سبق سکھانے کی ٹھان لی۔

آج دنیا والوں نے اس وائرس کو کرونا وائرس کووڈ 19 کا نام دیا ہے۔ یہ وائرس اس وقت دنیا کے تقربیاً دو سو سے زیادہ ممالک میں پھیل چکا ہے، اس کی وجہ سے دنیا میں اس وقت کم و بیش ایک لاکھ سے زیادہ اموات واقع ہو چکی ہیں اور اس کے مریضوں کی تعداد ہزاروں کو کراس کر کے لاکھوں میں پہنچ چکی ہے۔ اس وبا نے پوری دنیا میں لاک ڈاؤن کی صورت حال پیدا کر کے تمام ممالک کی معیشت کے گراف کو نیچے گرا دیا ہے، تو دوسری طرف تمام دنیا اس کا علاج ڈھونڈ رہی ہے۔ ابھی تک اس کی کوئی دوائی یا ویکسین نہیں بنائی جا سکی۔ دنیا کے بڑے بڑے سائنسدان اور ڈاکٹر اپنی سر توڑ کوششوں میں ہیں مگر فی الحال وہ ممالک جو چاند پر جانے کے دعوے کر چکے ہیں، وہ بھی بے بس نظر آ رہے ہیں۔

ابھی تک تمام سائنسدانوں اور ڈاکٹروں نے اس وبا کے بارے میں جو بات کی ہے وہ یہ ہے کہ اگر انسان کا امیون سسٹم ( قوت مدافعت) مضبوط ہو تو وہ اس وبا سے جلدی صحت یاب ہو جاتا ہے جبکہ اس کے برعکس جس کا امیون سسٹم کمزور ہو، تو اس مریض کی موت کے مواقع زیادہ ہیں۔ اگر دیکھا جائے تو اس وائرس کی بدولت زیادہ اموات ان ممالک میں ہیں جہاں زندگی بہت مصروف ہے، لوگوں کی خوراک کا زیادہ تر انحصار فاسٹ فوڈ پر مشتمل ہے۔ جبکہ دوسری طرف ترقی پذیر ممالک جن میں پاکستان کا بھی شمار ہوتا ہے، وہاں شرح اموات کم ہے۔ اس کی بڑی وجہ ان کی وہ خوراک ہے، جس کی بدولت امیون سسٹم مضبوط رہتا ہے۔

انسان کو بنانے والی ذات اللہ تعالی نے قرآن میں انسان کو اپنے احسان یاد کرواتے ہوئے فرمایا کہ ہم نے تمہارے لیے زمین کو بچھونا بنا دیا اس میں سے اناج اور پھلوں کو پیدا کیا۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اللہ نے ہمارے بدن کے لیے جو ضروری ہے اس کا بندوبست بھی کر کے بھیجا ہے، جس سے ہمارے جسم کو تقویت ملے۔ اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستانی عوام کے لیے اس وبا سے محفوظ رہنے کیلئے کچھ سفارشات ہیں۔ جس سے ہمارا امیون سسٹم مضبوط ہوگا۔ لہذا ہمیں چاہیے کہ ان کو فالو کریں:

1:- خوراک کے ذریعے علاج کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے، کھٹاس والے جوس پینے چاہیں کیونکہ وہ وٹامن C سے بھر پور ہوتے ہیں۔ یہ جوس ہمارے مدافعتی نظام کو کرونا وائرس کے خلاف بڑھوتری دیتے ہیں۔ ایسے لوگ جن کو گلے کا مسئلہ ہو، ان کو ایسے ٹھنڈے جوس پینے سے بچنا چاہیے۔ اس کے علاوہ پیپیتا اور امرود میں بھی وٹامن C اور A پایا جاتا ہے جو کہ اس مرض کے خلاف حفاظت کرتا ہے۔

2:- ہمیں اپنے کھانے میں سبز پتوں والی سبزیوں مثلاً بروکولی، شملہ اور مرچ، پالک وغیرہ کو شامل کرنا چاہیے کیونکہ یہ امیون سسٹم کو زیادہ کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ یہ کم آگ پر جلدی پک جاتی ہیں۔ جس کی وجہ سے ان میں موجود بائیو ایکٹو کمپاؤنڈ جیسے کہ وٹامن اور کیروٹینائڈ جو کہ مدافعتی نظام کے لیے اہم ہیں ضائع نہیں ہوتے، وٹامن E اینٹی آکسیڈینٹ خصوصیات کا حامل ہے۔

3:- اس طرح ہمارے روزمرہ استعمال کی ہربز نما سبزیاں مثلاً ادرک، لہسن اور کالی مرچ میں اینٹی آکسیڈینٹ اور اینٹی انفلامینٹری کمپاؤنڈ ہوتے ہیں جو ہمارے مدافعتی نظام کو مضبوط کرتے ہیں۔

4:- ہمارے روزمرہ استعمال کی چیزیں جیسا کہ سرخ مرچیں اور شملہ مرچ میں فائیٹو کیمیکل پائے جاتے ہیں۔ مثلاً پولی فینول اور اینٹی آکسیڈینٹ جو کہ ہمارے جسم کو تھکاوٹ سے بچاتے ہیں۔ اس کے علاوہ بیٹا کیروٹین جو کہ وٹامن A کا لازمی جُز ہے، جو امیون سسٹم کو بڑھوتری دیتا ہے۔

5:- سبز چائے/گرین ٹی نمکیات سے بھر پور ہوتی ہے، اس میں انیٹی آکسیڈینٹ خاص طور پر کائٹنز ہوتے ہیں۔ جو کہ نہ صرف امیون سسٹم کو مضبوط کرتے ہیں بلکہ ان میں موجود پولی فینولز وزن کو کم کرنے اور موٹاپے جیسی بیماری میں بھی فائدہ مند ہوتے ہیں۔

6:- کوئی بھی شخص خشک میوہ جات خاص طور پر بادام اور اخروٹ کی اہمیت سے انکار نہیں کر سکتا ان میں نہ صرف دل کو فائدہ دینے والا آئل بلکہ بہت سے مایئکرو نیوٹرینسٹ جیسا کہ زنک، آئرن، سیلنیم اور وٹامن B پائے جاتے جو کہ ہمارے مدافعتی نظام کو مضبوط کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

7:- دہی پروبایوٹک خوراک ہے جو نہ صرف ہمارے نظام انہظام کو درست رکھتی ہے بلکہ امیون سسٹم کو بھی تقویت دیتی ہے۔

8:- شہد جو قدرتی خوراک ہے، اس کے بارے میں قرآن میں ارشاد ہے کہ ہم نے شہد کو تمہارے لیے شفا بنایا ہے۔ سائنس اس بات کو ثابت کر چکی ہے کہ اس میں مختلف وٹامنز اور نمکیات پائے جاتے جو کہ ہمارے لیے بہت ضروری ہوتے ہیں۔

ہمیں نہ صرف اچھی خوراک بلکہ اچھے طرز زندگی کو بھی اپنانا ہوگا جس میں جسمانی کام جیسے کہ ورزش، کھیل وغیرہ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ شراب اور سگریٹ نوشی سے دور رہنا چاہیے، یہ ہمارے جسمانی نظام کو تباہ کرتے ہیں۔ شوگر کا زیادہ استعمال موٹاپے اور ہمارے خون میں شوگر کی مقدار کے بڑھ جانے کا سبب بنتی ہے، اس طرح نمک کا زیادہ استعمال ہائپرٹینشن اور ہائی بلڈ پریشر کا باعث ہوتا ہے۔ اپنی نیند کو پورا کریں اس سے جسم صحت مند رہتا ہے۔ جتنا ہوسکے دھوپ میں بیٹھں اور سورج کی شعاعوں سے وٹامن D حاصل کریں۔

جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ یہ وائرس سانس کی نالی پر حملہ آور ہوتا ہے۔ لہذا جتنا ہوسکے گرم پانی کا استعمال کریں اور گلا خراب کرنے والی چیزوں سے بچیں۔ ان باتوں پر عمل کر کے نہ صرف خود کو محفوظ رکھیں بلکہ اپنے گھر والوں کو بھی محفوظ کریں۔ دنیا کے لیے آپ ایک شخص ہیں لیکن اپنے خاندان کے لیے آپ پوری دنیا ہیں۔ اپنے آپ کو محدود اور محفوظ رکھیں۔ احتیاط علاج سے بہتر ہے یہ نہ صرف ہمارے اپنے بلکہ قومی مفاد میں بھی ہے کہ گھر بیھٹیں اور اس وبا سے محفوظ رہیں۔
مزیدخبریں