اردو پوائنٹ کی خبر کے مطابق امیر رضی حسینی نے کہا کہ ملک میں افراتفری سے کئی بے گناہ جانوں ک نقصان ہوا۔ مذاکراتی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر شفیق فوری طور پر مسئلے کو حل کریں۔ اگر ایسے ہی حالات رہے تو قوم سعد رضوی سے مایوس ہو جائے گی۔ انہوں نے ہدایت کی کہ جہاں بھی احتجاج ہو رہا ہے ختم کر کے فوری طور پر قیادت سے رجوع کریں۔ خیال رہے کہ مذہبی جماعت تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ سعد رضوی کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں مظاہروں اور احتجاج کا سلسلہ شروع ہو گیا جس میں جلاؤ گھیراؤ بھی ہوا اور ملکی املاک کو نقصان بھی پہنچایا گیا۔
نیشنل کاؤنٹر ٹرارزم اتھارٹی (نیکٹا) اور محکمہ داخلہ کی رپورٹ میں بھی کہا گیا کہ تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) نے حکومتی رٹ تباہ کردی ہے۔ جبکہ حکومت کے چھ کے قریب اداروں نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کو پاکستان کی قومی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا۔ ٹی ایل پی کے حالیہ احتجاج کے نتیجے میں نیکٹا، محکمہ داخلہ پنجاب اسپیشل برانچ پولیس، انٹیلی جنس بیورو، وزارت داخلہ اور خارجہ امور نے ٹی ایل پی کو دہشت گردی کا نیا دور قرار دیتے ہوئے اسے سیاسی تشدد اور قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا اور کہا کہ یہ اب حکومتی رٹ کو تباہ کررہی ہے۔
یاد رہے کہ کہ گذشتہ روز حکومت پاکستان نے مذہبی جماعت تحریک لبیک پاکستان پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا جس کا اعلان وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا ۔ وزیراعظم عمران خان نے بھی تحریک لبیک پاکستان پر پابندی عائد کرنے کی سمری کی منظوری دی جبکہ وفاقی کابینہ نے بھی ٹی ایل پی پر پابندی عائد کرنے کی باقاعدہ منظوری دے دی ہے۔ دوسری جانب تحریک لبیک کے سرگرم کارکنوں کی گرفتاری کے لئے سی آئی اے کو ٹاسک دے دیا گیا۔ لاہور پولیس نے دو سو سے ذائد سرگرم کارکنوں کی لسٹیں تیار کر لیں۔ سادہ کپڑوں میں سی آئی اے کے چھاپوں کا آغاز ہو گیا ہے۔