ترجمان پاک فوج کے بیان سے اتفاق کرتے ہیں، امریکی محکمہ خارجہ

05:08 AM, 15 Apr, 2022

نیا دور
امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکہ پر لگائے گئے سازش کے الزامات سے متعلق پاک فوج کے ترجمان کے بیان سے اتفاق کرتے ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کا کہنا ہے کہ امریکا پر لگائے جانے والے الزامات میں کوئی صداقت نہیں، ہم پُرامن جمہوری اصولوں اور انسانی حقوق کی حمایت کرتے ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے بریفنگ میں کہا کہ نومنتخب وزیراعظم شہباز شریف کو عہدہ سنبھالنے پرمبارکباد دیتے ہیں۔ امریکا اورپاکستان کے 75سال سے تعلقات ہیں جوبہت اہم ہیں۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ پاک فوج کے ترجمان کے بیان سے متفق ہیں۔ سازش سے متعلق ہمارا پیغام اورموقف واضح ہے۔ پاکستان میں کسی ایک سیاسی جماعت کی حمایت نہیں کرتے بلکہ پرامن جمہوری اصولوں اورانسانی حقوق کوسپورٹ کرتے ہیں۔

محکمہ خارجہ کا ترجمان نے کہا کہ امریکا پرلگائے گئے الزامات میں کوئی صداقت نہیں ہے۔شہبازشریف کو پارلیمنٹ سے وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد مبارکباد دی تھی۔ پاکستانی حکومت کے ساتھ مل کرپاکستان اورخطے میں امن اورخوشحالی کے لئے کام جاری رکھنا چاہتے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار کا پریس کانفرنس کرتے ہوئےکہنا تھا کہ نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے اعلامیے میں سازش کا لفظ نہیں ہے، ڈیمارش صرف سازش پر نہیں دیے جاتے اور بھی وجوہات ہوتی ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ امریکا کی جانب سے فوجی اڈوں کا کسی سطح پر مطالبہ نہیں کیا گیا، اگر مطالبہ ہوتا تو جواب انکار میں ہی ہوتا، ملک کے ایٹمی اثاثے محفوظ ہیں، ایٹمی ہتھیاروں سے متعلق بات کرتے ہوئے محتاط رہنا چاہیے۔

خیال رہے کہ 27 مارچ کو اسلام آباد میں جلسہ عام سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے خط لہرایا تھا اور کہا تھاکہ ملک میں باہر سے پیسے کی مدد سے حکومت تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، ہمیں لکھ کر دھمکی دی گئی، میرے پاس خط ہے اور وہ ثبوت ہے۔

بعد ازاں عمران خان نے ایک اور خطاب میں مراسلے والے ملک کا ذکر کرتے ہوئے ’امریکا‘ کا نام لیا اور پھر غلطی کا احساس ہونے پر رکے اور کہا کہ نہیں باہر سے ملک کا نام مطلب کسی اور ملک سے باہر سے۔

تاہم بعد ازاں عمران خان نے امریکا کا نام واضح طور پر لے لیا اور گزشتہ دنوں انہوں نے پاکستان کو دھمکی دینے والے امریکی عہدیدار کا نام بھی بتا دیا تھا۔
مزیدخبریں