وزیراعظم سے ملاقات کے لیے گئے صحافی روؤف کلاسرا نے حیران کن انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف نے انہیں بتایا کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے قیمتی جیولری اور گھڑیوں سمیت توشہ خانہ کے تحائف دبئی میں 14 کروڑ میں بیچے۔
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے یہ نہیں بتایا کہ کیا وہ نواز شریف اور عمران خان کے دورِ حکومت میں ملنے والے توشہ خانہ کو اوپن کریں گے۔ اس پر انہوں نے خاموشی اختیار کی۔ تاہم عمران خان کے حوالے سے یہ حیران کن انکشاف کر ڈالا۔
روؤف کلاسرا نے بتایا کہ 2017 میں سینٹ میں وزیراعظم نواز شریف سے پوچھا گیا تھا کہ وہ بیرون ملک سے ملنے والے تحفے تحائف کی تفصیلات فراہم کریں۔ تاہم اس وقت وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری نے جواب دیا تھا کہ یہ انتہائی حساس نوعیت کے معاملات ہیں اس لئے ان کی تفصیلات فراہم نہیں کر سکتے۔
انہوں نے بتایا کہ عمران خان نے بھی توشہ خانہ کیس میں بحثیت وزیراعظم اسلام آباد ہائی کورٹ میں یہی جواب داخل کروایا کہ وہ اسکی تفصیلات نہیں بتا سکتے۔ اسی لئے وہ توشہ خانہ کیس سے بھی راہ فرار اختیار کرتے رہے تاہم اب شہباز شریف کے بیان سے سمجھ آرہی ہے کہ انہوں نے اس کیس میں راہ فرار کیوں اختیار کی۔
روؤف کلاسر نے کہا کہ اگر یہ سب وزیراعظم پاکستان کہہ رہے ہیں کیونکہ ان کے پاس اسکی تفصیلات ہیں کہ سونے، زیورات، بریسلٹس، قیمتی گھڑیاں اور دیگر تحائف 14 کروڑ روپے میں بیچے گئے ہیں تو اس پر بہت بڑی کانسپریسی بنے گی اور دیکھنا پڑے گا کہ عمران خان اس کا کیا جواب دیتے ہیں۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ یہ کیس عمران خان کی کریڈیبیلیٹی پر بہت بڑا ڈینٹ ڈالے گا۔
سینئر صحافی رووف کلاسرا نے اپنے وی لاگ میں بتایا کہ گزشتہ روز وزیراعظم کی طرف سے تمام صحافیوں کو مدعو کیا گیا تھا تاہم ماریہ میمن کے علاوہ اے آر وائی کے کچھ صحافی نظر نہیں آئے۔
انہوں نے بتایا کہ مریم اورنگزیب صاحبہ نے اپنے ناقد صحافیوں کو سوالات کرنے کا موقع بھی دیا، انہوں نے کہا کہ مریم اورنگزیب کو کریڈٹ جاتا ہے کہ انہوں نے تمام سوالات کرنے دیئے اور سخت سے سخت سوالات کا موقع بھی دیا۔
روؤف کلاسرا نے کہا کہ میں نے وزیراعظم شہباز شریف سے سخت سوالات کیے، میں نے ان سے سوا کیا کہ آپ ضمانت پر ہیں اور اگر ملک کے وزیراعظم ہر کیسز ہوں اور وہ ضمانت پر ہوتے ہوئے انتظامات سنبھالے تو اچھا نہیں لگتا، اس پر وزیراعظم نے انہیں جواب دیا کہ میں پہلا وزیراعظم نہیں ہوں، سابق وزیراعظم عمران خان نے بھی جب حلف اٹھایا تو ان پر بھی ہیلی کاپٹر اور پی ٹی وی کیسز تھے اور وہ ضمانت پر تھے۔ جھوٹے تھے یا سچے تھے اس کا فیصلہ نہیں ہوا تھا اسی طرح میرے کیسز کا فیصلہ بھی ابھی نہیں ہوا۔
حمزہ شہباز کو وزیراعلیٰ پنجاب نامزد کرنے اور خاندانی سیاست کے سوال پر انہوں نے کہا کہ جہاں تک میرے بیٹے کے وزیراعلیٰ بننے کی بات ہے تو اب یہ بات چھپی نہیں رہی کہ ہم نے پرویز الہیٰ کو وزارت اعلیٰ کی آفر کی تھی۔ اگر میں نے اپنے بیٹے کو وزیراعلیٰ بنانا ہوتا تو میں کبھی پرویز الہیٰ کو آفر ہی نہ کرتا۔ شہباز شریف نے کہا کہ حمزہ کو وزارت اعلیٰ کے لیے امیدوار لانا انکے خاندان سے زیادہ پارٹی کا فیصلہ تھا۔
https://www.youtube.com/watch?v=pRWj61YiTBw