جمائما گولڈ سمتھ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک تصویر شیئر کی جس میں عمران خان اور ان کے بچوں کی تصویر پر کراس واضح ہیں۔
https://twitter.com/RashidNasrulah/status/1514932479681048585?s=20&t=72nOFKusHh1oVFgka_RjSw
جمائما نے ٹویٹ میں لکھا کہ ان کے گھر کے باہر مظاہروں کا اعلان کیا گیا جس میں بچوں کو ہدف تنقید بنایا جا رہا ہے، انھیں سوشل میڈیا پر یہود دشمنی کا سامنا ہے۔ عمران خان کی سابقہ اہلیہ نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ ایسا لگتا ہے جیسے میں 90 کی دہائی کے لاہور میں ہوں۔ جمائما نے اپنی ٹویٹ میں پرانا پاکستان کا ہیش ٹیگ بھی استعمال کیا۔
خیال رہے کہ مسلم لیگ ن کی جانب سے مورخہ 17 اپریل کو عمران خان کی سابق اہلیہ جمائما گولڈ سمتھ کی رہائشگاہ کے باہر احتجاج کا اعلان کیا گیا تھا۔
جیو نیوز کے صحافی مرتضیٰ علی شاہ نے اپنی ٹویٹ میں بتایا تھا کہ مسلم لیگ ن برطانیہ قیادت کی جانب سے یہ اعلان حال ہی میں نواز شریف کے بیٹوں کے پارک لین فلیٹس کے باہر ہونے والے احتجاج کے ردعمل میں کیا گیا ہے۔
اس سے قبل گذشتہ ہفتے حزب اختلاف کی جماعتوں کی تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں عمران خان کو وزات اعظمیٰ سے ہٹائے جانے کے خلاف تحریک انصاف کے حامیوں کی جانب سے ایسا ہی ایک احتجاج برطانیہ میں لندن کے پارک لین روڈ پر منعقد کیا گیا تھا۔
https://twitter.com/HamzaAzhrSalam/status/1514912826413879296?s=20&t=zMP_P_TetQbzPrSMELVUbw
یہ وہی پارک لین روڈ ہے جہاں ایون فیلڈ اپارٹمنٹ یعنی سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے بیٹوں حسن اور حسین نواز کے گھر ہیں۔ لندن کے ہائیڈ پارک میں بھی پی ٹی آئی کے حامیوں کی جانب سے مظاہرہ کیا گیا تھا۔
کچھ صحافیوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اس مظاہرے کی قیادت عمران خان کے قریبی دوست صاحبزادہ جہانگیر نے کی تھی۔
لندن پولیس کو اس مظاہرے کے نتیجے میں ہونے والے خراب حالات پر قابو پانے کے لئے بڑی تعداد میں پولیس کی نفری طلب کرنا پڑی تھی۔
جمائما نے رہائش گاہ کے باہر لیگی کارکنوں کے احتجاج بارے ٹویٹ کی تو صحافی حامد میر نے کہا کہ اپنے بھائی سے کہیں کہ وہ پاکستانی سیاست سے دور رہے۔
خیال رہے کہ مسلم لیگ ن لندن کی جانب سے گذشتہ روز اعلان کیا گیا تھا کہ عمران خان کی سابق اہلیہ جمائما گولڈ سمتھ کی رہائش گاہ کے باہر احتجاج کیا جائے گا۔
حامد میر نے اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے لکھا کہ نہ تو پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چاہیے کہ وہ نواز شریف کے گھر کے باہر احتجاج کیا کریں اور ساتھ ہی لیگی کارکنوں کو بھی چاہیے کہ وہ ایسا نہ کریں۔ شیشے کے گھروں میں رہنے والوں کو دوسروں پر پتھر نہیں پھینکنا چاہئیں۔
اس پر جمائما گولڈ سمتھ نے حامد میر کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا کہ فرق یہ ہے کہ میرا پاکستانی سیاست سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی میرے بچوں کا۔ وہ صرف عام شہری ہیں جو سوشل میڈیا تک استعمال نہیں کرتے۔
اس ٹویٹ کا جواب دیتے ہوئے حامد میر کا کہنا تھا کہ آپ ٹھیک کہہ رہی ہیں لیکن نواز شریف کے خاندان میں بھی خواتین ہیں۔ جن کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے لیکن انہیں روزانہ بدسلوکی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کم از کم آپ خواتین کو ہراساں کرنے کی مذمت کریں۔ دوسرا آپ کا بھائی پاکستانی سیاست میں مداخلت کر رہا ہےجس سے اسے دور رہنا چاہیے۔
یاد رہے کہ جمائما گولڈ سمتھ پاکستانی سیاست کے بارے میں گاہے گاہے ٹوئیٹ کرتی رہتی ہیں۔ 2012 کی ان کی ایک ٹوئیٹ میں انہوں نے مولانا فضل الرحمان کا نام لکھا اور ساتھ کہا کہ انہیں ویسے پاکستان میں مولانا ڈیزل بھی کہا جاتا ہے۔
2013 انتخابات سے ایک روز قبل انہوں نے عمران خان کی اسلام آباد سے تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے ان کی کامیابی کے لئے دعا کی۔
2017 میں جب عمران خان کے خلاف بنی گالا رہائش پر کیس چل رہا تھا تو جمائما گولڈ سمتھ نے ناصرف عمران خان کی رسیدیں ڈھونڈنے میں بھرپور مدد کی بلکہ اپنی ٹوئیٹ میں لکھا کہ 15 سال پرانی بینک کی رسیدیں دے دی ہیں جو عمران خان کی بے گناہی ثابت کرتی ہیں۔ اب اصل بدمعاشوں کا پیچھا کریں۔
جولائی 2017 میں انہوں نے نواز شریف کو نااہل قرار دیے جانے پر مسرت کا اظہار کیا۔
ایک ٹوئیٹ میں لکھا، Gone Nawaz Gone، جو کہ ان کے سابق شوہر کے نعرے Go Nawaz Go کی کامیابی کا اعلان سمجھا جا سکتا ہے۔
نوجوان تجزیہ کار عمر اظہر نے ٹوئیٹ کیا کہ تحریکِ انصاف کے حامی جمائما کے گھر کے باہر ن لیگی کارکنان کے احتجاج پر نالاں ہیں لیکن وہ بڑی آسانی سے یہ بھول گئے ہیں کہ ان کی اپنی جماعت کے کارکنان ہارلے سٹریٹ کلینک میں گھس گئے تھے یہ دیکھنے کے لئے کہ بیگم کلثوم نواز واقعی بیمار تھیں یا نہیں۔ انہوں نے نواز شریف اور ان کے بیٹے کو ان کے پورے خاندان کے سامنے گالیاں دیں اور ان پر حملہ بھی کیا۔
اداکارہ تمکنت منصور کا کہنا تھا کہ کسی بھی سیاسی لیڈر کے گھر والوں کو ہراساں کرنا غلط ہے چاہے ن لیگ ہو یا PTI۔