حکومتی ذرائع کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم نے فیصلہ کیا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کوئی ردوبدل نہیں کیا جائے گا۔ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کی اس حوالے سے سمری مسترد کر دی گئی ہے۔ حکومت بوجھ خود برداشت کرے گی، اسے عوام پر نہیں ڈالا جائے گا۔
خیال رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے عہدے سے ہٹنے سے قبل اعلان کیا تھا کہ بجٹ تک پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں نہیں بڑھائی جائیں گی تاہم تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں ان کی حکومت ختم ہو گئی اور اب شہباز شریف ملک کے وزیراعظم بن چکے ہیں۔
آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے ٹیکس اور لیوی کی شرح، فل لیوی اور ٹیکس کی بنیاد پر قیمتوں کی تجاویز ارسال کی تھیں۔ اس وقت تمام پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی اور جی ایس ٹی صفر ہے۔ ورکنگ 17 فیصد جی ایس ٹی اور 30 روپے فی لیٹر لیوی کو ہٹائے بغیر کی گئی۔ صرف موجودہ ٹیکس شرح پر ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 51 روپے 30 پیسے اضافے کی تجویز دی گئی تھی۔ موجودہ ٹیکس شرح پر پیٹرول کی قیمت میں 21 روپے 53 پیسے فی لیٹر اضافے کی تجویز دی گئی تھی۔
ٹیکس شرح پر مٹی کے تیل کی قیمت میں 36 روپے 5 پیسے فی لیٹر اور لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں 38 روپے 89 پیسے فی لیٹر اضافے کی تجویز دی گئی تھی۔ اوگرا کی جانب سے فُل لیوی اور جی ایس ٹی کے ساتھ بھی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی تجویز بھیجی گئی تھی۔
پیٹرول اور ڈیزل پر لیوی 30 روپے اور جی ایس ٹی 17 فیصد رکھنے کی تجویز دی گئی تھی اور ان دونوں کو شامل کرکے ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 119 روپے فی لیٹر اضافے کی تجویز دی گئی۔
فل لیوی اور ٹیکسز کے ساتھ پیٹرول کی قیمت میں 83 روپے 50 روپے فی لیٹر اضافے کی تجویز دی گئی جبکہ مٹی کے تیل کی قیمت میں 77 روپے 56 پیسے اضافہ تجویز کیا گیا تھا۔
فل لیوی اور ٹیکس کی بنیاد پر لائٹ ڈیزل 77 روپے 31 پیسے فی لیٹر مہنگا کرنے کی تجویز کیا گیا تھا۔