عدالتی ایکٹوازم کی ایک وجہ مسلم لیگ ن اور عدلیہ کا گٹھ جوڑ بھی ہے۔ اٹھارہویں ترمیم میں اصلاحات تجویز کی گئیں مگر افتخار چودھری نے وہ اصلاحات رد کر دیں اور تب نواز شریف افتخار چودھری کے سنتری بن کر ان کے پیچھے کھڑے تھے، ضیغم خان
آئین کے پچاسویں سال میں دو سیاسی جماعتوں نے ایک سال کے اندر دو مرتبہ آئین کو توڑا۔ انتظامیہ اپنی ذمہ داری سے چھپنے کے لئے پارلیمنٹ کے پیچھے چھپ رہی ہے۔ عدلیہ نے پچھلے چند دنوں میں پارلیمانی پروسیس میں مداخلت کی، ضیغإ خان
90 دن میں انتخابات کروانے سے شروع کر کے معاملات درست نہیں ہوں گے، عدلیہ کو 63 اے سے شروع کرنا پڑے گا۔ اگر 63 اے پہ آئین دوبارہ سے لکھا جا سکتا ہے تو پھر 90 دن پہ بھی دوبارہ لکھا جا سکتا ہے، مزمل سہروردی