یہ ریفرنس پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کے ایم این اے صاحبان کے دستخطوں کے ساتھ 4 جولائی 2022ء کو سپیکر قومی اسمبلی کو پیش کیا گیا تھا۔ الیکشن کمیشن قانون کے مطابق 3 ستمبر تک اس ریفرنس کا تیس یوم کے اندر فیصلہ سنایا جانا ہے۔
اس ریفرنس میں توشہ خانہ کے رجسٹر کے مطابق 52 کیٹگری کے ڈیڑھ دو سو آئٹمز سابق وزیراعظم اور اُن کی اہلیہ لے کر گئیں۔
روزنامہ جنگ میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق مالی سال 2018-19ء میں سابق وزیراعظم کروڑوں روپے مالیت کے اثاثے توشہ خانہ سے تقریباً بیس فیصد ادائیگی کے بعد لے گئے مگر اُنہوں نے الیکشن کمیشن کو اپنے اثاثہ جات/واجبات (Statement of Assets And Liabilities)سالانہ گوشوارے میں چھپایا۔ ان باون کیٹگریز کی تفصیل توشہ خانہ کے مطابق جس کا ریفرنس میں اندراج ہے کچھ یوں ہے۔
عمران خان وزیراعظم پاکستان کو اگست 2018ء سے 31دسمبر 2021ء تک جو تحائف ملے وہ یہ ہیں۔ ایک ڈیکوریشن پیس تشخیص شدہ ویلیو 20ہزار روپے جو عمران خان نے فری لے لیا۔ ایک ٹیبل میٹ جس کی تشخیص شدہ ویلیو 30ہزار روپے تھی وہ بھی فری اپنے پاس رکھ لیا۔
ایک آرائشی پیس اور ایک لاکٹ جس کی تشخیص شدہ قیمت 28ہزار روپے تھی‘ وہ بھی فری رکھ لئے۔ مکہ کلاک ٹاور کا ماڈل جس کی ویلیو 25ہزار روپے تھی وہ بھی عمران خان نے فری اپنے پاس رکھ لیا‘ ایک ڈیکوریشن پیس مالیتی 9ہزار سابق وزیراعظم نے اپنے پاس رکھ لیا‘ ایک وال ہینگنگ مالیتی 8ہزار روپے سابق وزیراعظم نے فری اپنے پاس رکھ لیا‘ ایک ڈیکوریشن پیس مالیتی 25ہزار سابق وزیراعظم نے بھی اپنے پاس رکھ لیا۔
ایک کلائی کی گھڑی (Grass) مالیتی 8کروڑ پچاس لاکھ‘ کف لنک کی جوڑی مالیتی 56لاکھ ستر ہزار‘ ایک پین مالیتی 15لاکھ‘ ایک انگوٹھی مالیتی 87لاکھ پچاس ہزار روپے سابق وزیراعظم نے 2کروڑ دو لاکھ 75ہزار روپے دیکر گھر لے گئے۔ ایک وال ہینگنگ مالیتی 18ہزار فری لے گئے۔
ایک کلائی گھڑی (Rolex) مالیتی 38لاکھ روپے 7لاکھ 54ہزار روپے دیکر لے گئے۔ کلائی گھڑی رولیکس مالیتی 15لاکھ روپے سابق وزیراعظم 2لاکھ 49ہزار روپے دیکر لے گئے۔
ایک فلاور vaseمالیتی 15ہزار فری لے گئے۔ ایک ٹی سیٹ مالیتی 35سو روپے فری لے گئے۔ ایک مردانہ کلائی کی گھڑی رولیکس مالیتی 9لاکھ‘ لیڈیز کلائی کی گھڑی رولیکس مالیتی 4لاکھ‘ 2لاکھ دس ہزار سمیت یہ چاروں آیٹمز سابق وزیراعظم تین لاکھ 38ہزار 6سو روپے دیکر ساری چیزیں لے گئے۔
ایک آئی فون‘ دو جینٹس سوٹ‘ ایک پرفیوم‘ ایک ڈولس اینڈ گیبا‘ ایک پروفیوم BvlgariLE‘ Gemmeashlemah‘ ایک پروفیوم BvlgariLE‘ایک Gemmeonckh‘ ایک پروفیوم Ruby‘ بائونڈ نمبر نائن‘ ایک Violate سیمسونائٹ جینٹس‘ ایک Violate Aigner لیڈیز‘ ایک بال پین Mont Blance ‘ یہ بارہ آیٹمز اُس وقت کے وزیراعظم 17لاکھ 23ہزار روپے (بیس فیصد) ادائیگی کے ساتھ لے گئے۔
ایک ڈیکوریشن پیس‘ 8بکس مالیتی 15ہزار فری لے گئے۔ ایک وال ہینگنگ مالیتی 15ہزار‘ ایک ڈیکوریشن پیس مالیتی 25ہزار‘ ایک ڈیکوریشن پیس مالیتی 30ہزار‘ ایک فریم مالیتی بیس ہزار‘ ایک فلاور واز سرامیکس مالیتی 30ہزار‘ ایک قالین جس کی مالیت 20ہزار روپے لگائی گئی‘ ایک ووڈن باکس جس میں ایک میز‘ گھڑی‘ کارڈ ہولڈر اور پیپر ویٹ شامل تھے کی مالیت 35سو روپے تھی بھی وزیراعظم فری اپنے گھر لے گئے۔
ایک باکس جس کی قیمت 30ہزار روپے تھی‘ وہ بھی فری لے گئے۔ یہ عائوڈ ووڈ کا تھا اور اس میں دو چھوٹی پروفیومز بھی تھیں۔ غیرملکی سربراہوں کی طرف سے ایک قالین جس کی لاگت 30ہزار روپے لگائی گئی‘ ایک کیلی گرافی مالیتی پانچ ہزار روپے‘ ایک فلاور واز مالیتی 20ہزار روپے‘ ایک غیرملکی سربراہ کا دیا گیا کارپٹ مالیتی 30ہزار روپے‘ ایک ماڈل آف ٹرک‘ وال ہینگنگ‘ ایک پیپر وال مالیتی 30ہزار روپے‘ ایک پیپر وال ہینگنگ مالیتی پانچ ہزار روپے فری گھر لے گئے۔
ایک بڑا باکس جس میں ایک عائوڈ وزنی 2کلو گرام‘ عطر کی دو بوتلیں‘ ایک تسبیح Mourward جن کی قیمت کم و بیش پانچ چھ لاکھ تھی اسے 2لاکھ چالیس ہزار روپے جمع کرا کر توشہ خانہ سے لے گئے۔ ایک ڈیکوریشن پیس جس کی قیمت 23ہزار روپے تھی‘ وہ فری لے گئے۔
ایک باکس جس میں ایک لاکر بمعہ سونے کی چین اور ڈائمنڈ تھے اور ایک عورت کے کانوں کے سونے کے ٹاپس جن میں ڈائمنڈ جڑے تھے‘ ایک سونے کی انگوٹھی جس میں ڈائمنڈ لگے تھے‘ ایک سونے کی انگوٹھی جس میں ڈائمنڈ جڑے ہوئے تھے‘ ایک سونے کا بریس لیٹ جس میں ڈائمنڈ لگے تھے‘ ایک سونے کا بریس لیٹ جس میں ڈائمنڈ لگے ہوئے تھے‘ یہ تمام گفٹ وزیراعظم پاکستان کی اہلیہ کو پیش کئے گئے جن کی مالیتی بالترتیب 2لاکھ انہتر ہزار 350روپے‘ ایک لاکھ گیارہ ہزار آٹھ سو روپے‘ ایک لاکھ انچاس ہزار چار سو روپے‘ 2لاکھ بہتر ہزار 350روپے‘ 2لاکھ پینتیس ہزار پانچ سو روپے اور مجموعی مالیتی 5لاکھ چوالیس ہزار سات سو روپے (بیس فیصد جمع کرا کر تمام تحائف وزیراعظم کے گھر چلے گئے) ایک ڈیکوریشن پیس (ہارس) ‘ ایک ڈیکوریشن پیس پلیٹ بمع سٹینڈ جن کی قیمت 12ہزار اور 18ہزار بتائی گئی وہ وزیراعظم لیکر گئے۔ دو کھجوروں کے باکس‘ دو جائے نماز‘ دو تسبیح‘ شہد کی 6بوتلیں بھی وزیراعظم توشہ خانہ سے بلا ادائیگی گھر لے گئے۔
حضرت امام رضا کے مزار پر دیا گیا ایک قالین اور ڈیکوریشن پیس بھی وزیراعظم فری گھر لے گئے۔ ایک کلائی کی گھڑی سیریل نمبر 0687اینڈ 7072جس کی مالیت 19لاکھ روپےوزیراعظم 9لاکھ 35ہزار روپے دیکر لے گئے۔ ایک قرآن پاک‘ ایک ڈیکوریشن پیس (مارخور)‘ ایک شیلڈ بھی وزیراعظم فری آف کاسٹ لیکر گھر چلے گئے۔ ایک کیلی گرافی‘ ایک لیڈیز ہینڈ بیگ جو پرائم منسٹر کو پیش کیا گیا‘ وہ بھی فری گھر لے گئے۔ ایک باکس جس میں ایک کلائی کی گھڑی رولیکس نمبر E67574v3‘ کف لنک کی جوڑی‘ ایک انگوٹھی‘ ایک پینٹ کوٹ کا ان سلا کپڑا‘ ایک باکس جس میں ایک نیکلس‘ ایک بریسلٹ‘ ایک انگوٹھی‘ لیڈیز کانوں کے رنگ جو بیگم وزیراعظم کو پیش ہوئے اور جن کی ٹوٹل مالیت ایک کروڑ 80لاکھ بانوے ہزار اُس وقت لگائی گئی وہ 24لاکھ پینتیس ہزار روپے اور 90لاکھ 31ہزار روپے کی ادائیگی کر کے وزیراعظم لے گئے۔
تحفے میں ملنے والا ایک کارپٹ مالیتی 3ہزار روپے‘ ایک وال ہینگنگ مالیتی 20ہزار روپے‘ ایک وال ہینگنگ فریم مالیتی 15ہزار روپے‘ ایک ڈیکوریشن پیس مالیتی 30ہزار روپے وزیراعظم توشہ خانہ سے لیکر گئے۔ ایک کارپٹ مالیتی 32ہزار روپے‘ ایک کارپٹ مالیتی 22ہزار روپے‘ Noritakeڈنر سیٹ 34پیس‘ ایک جوڑی کف لنک 4مارچ 2021ء میں جس کی مالیت ایک لاکھ تیس ہزار روپے لگائی گئی وزیراعظم 45ہزار کی ادائیگی کے ساتھ لے گئے۔
سری لنکا کے جم سٹون فریم کئے ہوئے 4مارچ 2021ء کو پہنچے‘ اور جن کی مالیتی ساڑھے 7ہزار روپے تھی وہ بھی وزیراعظم فری لے گئے۔ ایک باکس جو عائود لکڑی کا تھا‘ اور اس میں عائود کی دو بوتلیں تھیں دو Chogasاور ایک باکس جس میں کھجوروں کے تین پیکٹ تھے اور اُنکی مالیتی 2لاکھ چون ہزار روپے تھی وزیراعظم پچاس فیصد ادائیگی کر کے ایک لاکھ 33ہزار 250روپے جمع کرا کر گھر لے گئے۔
ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ سابق وزیراعظم نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمدبن سلمان کی طرف سے گفٹ کے طور پر پیش کی گئی 10کروڑ 18لاکھ روپے مالیتی دو گھڑیاں تک الیکشن کمیشن کو جمع کرائے گئے سالانہ اثاثہ جات/واجبات کے گوشوارے میں چھپائیں جبکہ اسکے سمیت کم و بیش پندرہ بیس کروڑ روپے کے اثاثے جو توشہ خانہ میں بیس فیصد اور قانون میں ترمیم کے بعد 2020-21ء میں توشہ خانہ کی طرف سے مقرر کرائی گئی مالیت پچاس فیصد کے برابر رقم جمع کرا کر حاصل کیں‘ مگر ان قیمتی اثاثہ جات کو وزیراعظم نے 2019-20ء‘ 2018-19ء میں چھپائے رکھا۔ الیکشن کمیشن ایکٹ 2017ء شق 137کے تحت غلط گوشوارہ داخل کرنیوالا رکن اسمبلی نااہلی کا سزاوار ہو سکتاہے۔