مقامی ڈپٹی کمشنر حمید زہری کے مطابق چمن میں افغانستان کی جانب سے پاکستان کی شہری آبادی پر گولے فائر کیے گئے جبکہ کئی گھروں پرگولیاں بھی گری ہیں جس کے نتیجے میں ایک شہری شہید اور خواتین و بچوں سمیت 12 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ضلع بھر میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔
لیویز حکام کے مطابق چمن میں پاک افغان سرحد پر پاکستان اور افغان فورسز کے درمیان فائرنگ پاک افغان بارڈر کلی شیخ لعل محمد باڑ پر تنازع کے بعد شروع ہوئی۔ افغان فورسز کی جانب سے جارحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے چمن بارڈر پر پاکستان پر مارٹر گولے داغےگئے۔گولے سرحد کے ساتھ موسیٰ کلی میں شہری بستی پر گرے جس کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت 12 افراد زخمی ہوئے۔
لیویز حکام کا کہنا تھا کہ زخمیوں کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر (ڈی ایچ کیو) اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ پاکستان کی مسلح افواج نے اشتعال انگیزی کا بھرپور جواب دیا ہے۔
پاک افغان بارڈر چمن میں جھڑپوں پر سیکریٹری صحت بلوچستان صالح محمد ناصر نے کوئٹہ کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نفاذ کردی۔ سرجنز، آرتھو پیڈک سرجنز، انستھزیا اسپیشلسٹ دیگر طبی عملے مع ادویات پر مشتمل ٹیم کو چمن روانہ کردیا گیا۔ تمام کنسلٹنٹس، ڈاکٹرز، فارماسسٹس، سٹاف نرسز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کو ہسپتالوں میں طلب کرلیا گیا۔
وزیر داخلہ بلوچستان ضیا لانگو نے افغانستان کی حدود سے ہونے والی فائرنگ پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ پاکستانی شہریوں پر حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ پاک فوج اپنی سرحد کا دفاع کرنا جانتی ہے۔ اس طرح کے واقعات کا دوبارہ ہونا امن دشمنی ہے۔ ضلعی انتظامیہ واقعے کے زخمیوں کو تمام طبی سہولیات فراہم کرے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل 11 دسمبر کو افغان بارڈر فورسز کی چمن میں شہری آبادی پر بھاری ہتھیاروں سے بلا اشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 6 پاکستانی شہری شہید اور 17 زخمی ہوگئے تھے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق افغان بارڈر فورسز نے بلوچستان کے علاقے چمن میں شہری آبادی پر مارٹر سمیت بھاری ہتھیاروں سے بلااشتعال اور اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں6 شہری شہید اور 17 افراد زخمی ہوگئے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستانی فورسز نے جارحیت کا موثر انداز میں بھرپور جواب دیا تاہم علاقے میں معصوم شہریوں کو نشانہ بنانے سے گریز کیا۔
ترجمان پاک فوج کے مطابق پاک فوج نے کارروائی میں یقینی بنایا کہ عام افغان شہری نشانہ نہ بنیں۔ معاملے کی سنگینی سے آگاہ کرنے کیلئے پاکستانی حکام نے کابل میں افغان حکام سے رابطہ کرکے مستقبل میں ایسے واقعات روکنے کیلئے سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
وزیر داخلہ نے چمن میں سرحد پار سے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا۔ رانا ثناءاللہ نے جاں بحق افراد کے لواحقین سے تعزیت اور ہمدری کا اظہار کرتے ہوئے بلوچستان حکومت کو بھرپور معاونت کی درخواست کی۔
راناثناء اللہ کا کہنا ہے افسوسناک واقعے سے متعلق تفصیلات جمع کی جارہی ہیں۔ پاکستانی شہریوں کے جاں بحق ہونے کی اطلاع انتہائی تکلیف دہ اور افسوسناک ہے۔