حال ہی میں انہوں نے اپنےمقامی علاقے میں ایک ڈیرے پرمنعقد ہونے والی سیاسی تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ لیفٹننٹ جنرل (ر) فیض حمید ایک تقریب میں برآجمان ہیں اور ایک مقامی شخص علاقے کی ترقی کے لئے ان کی جدوجہد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہتا ہے کہ ان کی اور اہل علاقہ کی خواہش ہے کہ فیض حمید باقاعدہ سیاست کے میدان میں آئیں۔
فیض حمید سے والہانہ محبت و عقیدت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح آپ نے فوج میں رہ کر اپنے علاقے کی خدمت کی ہے اسی طرح سیاست میں آکر اس سے بڑھ چڑھ کر اپنے علاقے، ڈسٹرکٹ اور پاکستان کی خدمت کریں۔ ہم چاہتے ہیں کہ آپ سیاست میں آکر عوام کی خدمت کریں۔تاکہ لوگوں کو علم ہو کہ فیض حمید چکوال میں واپس آگیا ہے اور پہلے سے بھی زیادہ خدمت کر رہا ہے۔ ہم سب کو آپ پر فخر ہے ۔ ہم چاہتے تھے کہ آپ ملک کے آرمی چیف بنے لیکن بدقسمتی سے ایسا نہیں ہو سکا۔ اگر ایسا ہو جاتا تو یہ ملک کے لئے بہت بڑا کارنامہ تھا ۔
'میں آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آپ نے ہماری 4 یونین کونسلوں میں ڈوڈھیال، سرال، منگوال میں خصوصی طور پر 25، 25 کروڑ روپے کی گرانٹ منظور کروا کے دی۔ آپ کی مزید کوشش ہونی چاہیے تاکہ اس کا جلد از جلد اجراء ہو جائے۔ اور عوام کے ساتھ جو وعدے کئے ہیں، وہ آپ کی وساطت سے پورے کر سکیں۔'
تقریب میں موجود تمام افراد نے اعادہ کیا کہ وہ لوگ فیض حمید کے شانہ بشانہ چلیں گے اور ان کے حکم کی تعمیل کریں گے۔
واضح رہے کہ 12 دسمبر کو نیا دور پر شائع ہونے والے مزمل سہروردی کے آرٹیکل میں پہلے ہی لیفٹننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے سیاست میں آنے کی خبر دے دی۔
مزمل سہروردی نے اپنے آرٹیکل میں بتایا تھا کہ فیض حمید کے قریبی ذرائع کے مطابق عمران خان کی نااہلی کے بعد فیض حمید خود کو تحریک انصاف کی متبادل قیادت کے طور پر دیکھتے ہیں۔ شاہ محمود قریشی، اسد عمر، پرویز خٹک سمیت تحریک انصاف کی قیادت پی ٹی آئی کے عام ووٹر میں کوئی مقبولیت نہیں رکھتی۔ ان کی کوئی قبولیت نہیں۔ ان کے مقابلے میں تحریک انصاف کے عام ووٹر اور نوجوانوں میں فیض حمید کی مقبولیت اور قبولیت زیادہ ہے۔ اس لئے عمران خان کی نا اہلی کے بعد فیض حمید متبادل کے طور پر سامنے آنے کا ارداہ رکھتے ہیں۔ ان کے خیال میں وہ ایک بھر پور سیاسی اننگز کھیل سکتے ہیں۔ وہ ابھی ساٹھ سال کے بھی نہیں ہوئے۔ اس لئے ایک بھر پور سیاسی اننگز کے لئے ان کے پاس بہت وقت ہے۔ وہ تحریک انصاف میں ایک متبادل قیادت کے طور پر سامنے آنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
فیض حمید پر دو سال کے لئے عملی سیاست پر پابندی ہے۔ لیکن وہ ان دو سالوں میں اس کی تیاری کرنا چاہتے ہیں۔ ان کی رائے میں 2023 کے انتخابات کے بعد ان کے لئے تحریک انصاف میں بطور متبادل سامنے آنے کا بہترین وقت ہوگا۔ اگر تحریک انصاف دوبارہ اقتدار میں آنے میں ناکام ہو گئی۔ اس کے اسٹبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات خراب ہوتے گئے۔ عمران خان نا اہل ہو گئے تو 2023 کے انتخابات کے بعد تحریک انصاف میں ایک نئی متبادل قیادت کو سامنے لانے کی بات شروع ہو چکی ہوگی۔ عمران خان کی جگہ لینے کے لئے فیض حمید سے زیادہ بہترین کوئی نہیں ہوگا۔ ووٹر بھی ان کو قبول کر لے گا۔ وہ تحریک انصاف کو دوبارہ اقتدار میں لانے کی امید بن کر سامنے آ سکتے ہیں۔
فیض حمید 2023 کے انتخابات کے بعد اپنی سیاسی اننگز دیکھ رہے ہیں۔ وہ اس سے اگلے انتخابات میں اپنا کردار دیکھ رہے ہیں۔ ان کے خیال میں اس سے اگلے انتخاب میں تحریک انصاف کے وزیر اعظم کے امیدوار بھی ہو سکتے ہیں۔ عام ووٹر اور تحریک انصاف کی قیات انہیں قبول کر لے گی۔ اس لئے ان کے لئے راستہ صاف ہوگا۔وہ تحریک انصاف کی کشتی کو پار لگانے والے مسیحا کے طو رپر سامنے آسکتے ہیں۔ اس لئے وہ اس کی تیاری کریں گے۔ اس کی تیاری کے لئے کام کریں گے۔ سوشل میڈیا پر اپنی حمایت میں اضافہ کریں گے۔ تحریک انصاف کے ووٹر میں اپنے لئے ہمدردی میں اضافہ کریں گے۔ اور ایک ماحول بنائیں گے کہ وہ ہی مشکلات ختم کر سکتے ہیں۔ اب فیض حمید اس میں کامیاب ہوں گے یا نہیں۔ یہ تو وقت ہی بتائے گا۔ تا ہم وہ ایک بھر پور سیاسی اننگز کھیلنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔