سندھ میں محض نو فیصد اساتذہ ریاضی اور سائنس کے مضامین کی تدریس کر سکتے ہیں۔ وزیر تعلیم سندھ کا بیان‎

12:45 PM, 15 Feb, 2019

نیا دور
سندھ کے وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ نے منگل کے روز صوبے میں تعلیم کی حالت زار کے بارے میں ہوش اڑا دینے والے انکشافات کر ڈالے۔ صوبائی وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ سندھ میں تعینات ایک لاکھ پچاس ہزار اساتذہ میں سے محض نو فیصد اساتذہ ریاضی اور سائنس کے مضامین کو سمجھنے اور ان کی تدریس کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔

انگریزی روزنامے ایکسپریس ٹریبیون میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق سندھ کے تعلیم اور خواندگی کے ادارے کی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے سندھ کے وزیر تعلیم نے کہا کہ اس شعبے میں بہتری کیلئے بہت سے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سندھ میں قائم شدہ کل بیالیس ہزار سکولوں میں سے انتالیس ہزار سکول محض پرائمری کی سطح تک تعلیم فراہم کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ دس ہزار سرکاری سکول محض ایک کمرے پر مشتمل ہیں جبکہ سترہ ہزار سات سو سکولوں میں طلبہ کو پڑھانے کیلئے صرف ایک استاد دستیاب ہے جو کہ طلبہ کی تعداد کے لحاظ سے ناکافی ہے۔

https://www.youtube.com/watch?v=Cop1bgE-248

ان کا مزید کہنا تھا کہ صوبے بھر میں 3127 سکول غیرفعال ہیں۔ وزیر تعلیم نے اسی دوران یہ انکشاف بھی کیا کہ صرف نو فیصد اساتذہ ریاضی اور سائنس کی تدریس کی اہلیت رکھتے ہیں۔ ریاضی اور سائنس کے مضامین کا شمار پاکستان کے تعلیمی نصاب کے کلیدی مضامین میں ہوتا ہے۔ سردار علی شاہ نے کہا کہ تعلیم کے شعبے میں بہتری لانے کی ازحد ضرورت ہے اور اسی مقصد کے حصول کیلئے اس ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت تعلیمی بحران سے تن تنہا نہیں نمٹ سکتی اور اسی لئے اس ورکشاپ میں اپوزیشن کے ارکان، صحافیوں اور زندگی کے مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے افراد کو مدعو کیا گیا ہے۔

https://www.youtube.com/watch?v=beBBQmyYLTw

وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ تعلیمی نظام میں موجود نقائص کو چھپانے کے بجائے صوبائی حکومت غلطیوں کو کھلے دل سے تسلیم کرتی ہے اور اس شعبے کی صورتحال مکمل طور پر بدلنے کی خواہاں ہے۔ اس ورکشاپ میں شرکت کرنے والوں میں سندھ اسمبلی کے قائد حزب اختلاف فردوس شمیم نقوی، ممبر صوبائی اسمبلی شہریار مہر، ندا کھہڑو، تنزیلہ قمبرانی، قاسم سومرو، ماہرین تعلیم، صحافی اور سول سوسائٹی کے افراد شامل تھے۔
مزیدخبریں