میڈیا سے حاصل معلومات کے مطابق ترک صدر کے ہمراہ پاکستان آنے والی ان خاتون کا نام فاطمہ ابوشناب ہے جو طیب اردوان کی مترجم ہیں۔ فاطمہ ابو شناب ایک بہت ہی قابل خاتون مانی جاتی ہیں جو ترکی کی مشہور مسلمان خاتون سیاست دان مروہ قواکچی کی صاحبزادی ہیں۔
مروہ قواکچی کو اپنے اسلامی نظریات کی وجہ سے ترکی میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا اور اپنی پارلیمنٹ کی رکنیت اور شہریت سے بھی ہاتھ دھو بیٹھی تھیں۔ تاہم رجب طیب اردوان کے اقتدار میں آنے کے بعد مروہ قواکچی کو بیرون ملک ترکی کا سفیر تعینات کر دیا گیا تھا۔ جبکہ اب ان کی صاحبزادی فاطمہ ابو شناب بھی ایک مشہور شخصیت بن چکی ہیں اور ترک صدر رجب طیب اردوان کے قریبی ترین ساتھیوں میں سے ایک تصور کی جاتی ہیں۔
فاطمہ ابوشناب کا پورا خاندان اپنے مذہبی پسِ منظر کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔ فاطمہ ابوشناب کی والدہ مروہ قواکچی کی پوری زندگی حجاب کی جدوجہد میں گزری یہاں تک کہ حجاب پہننے کی وجہ سے انہیں پارلیمنٹ کی سیٹ تک سے ہاتھ دھونا پڑا تاہم وہ ثابت قدم رہیں اور مقدمہ بھی جیت لیا۔
ایک بار پھر واضح رہے کہ ترک صدر رجب طیب اردوان 2 روز کے خصوصی دورے کیلئے پاکستان آئے تھے۔ اس دورے کے دوران انہوں نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا، جبکہ پاکستان اور ترکی کے درمیان 13 اہم ترین معاہدوں پر دستخط کیے گئے۔