اوگرا نے سمری میں 12 روپے 3 پیسے فی لٹر اضافے کی تجویز وزیراعظم آفس کو موصول دی تھی۔ یہ تجویز عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی شرائط کے مطابق دی گئی تھی۔
نوٹیفیکیشن کے مطابق پیٹرول 12 روپے 3 پیسے، ہائی سپیڈ ڈیزل 9 روپے 53 پیسے، لائٹ ڈیزل 9 روپے 43 پیسے اور مٹی کے تیل کی قیمت میں 10 روپے 8 پیسے فی لٹر اضافہ کیا گیا ہے۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کے بعد اضافہ پیٹرول 159 روپے 86 پیسے، ہائی سپیڈ ڈیزل 154 روپے 15 پیسے، لائٹ ڈیزل 123 روپے 97 پیسے، اور مٹی کے تیل کی نئی قیمت 126 روپے 56 پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے۔ نئی قیمتوں میں اضافے کا اطلاق آج رات 12 بجے سے ہوگا۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے پیٹرول مصنوعات کی قیمتوں میںاضافے کی سمری نظرثانی کے لئے وزارت خزانہ کو واپس بھیج دی تھی۔ تاہم اس کے باوجود حکومت کی طرف سے عوام پر پٹرول بم گراتے ہوئے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کر دیا گیا۔
یاد رہے کہ کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا تھا کہ حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ کرلیا، یورپ امریکا تناؤ کی وجہ سےعالمی منڈی میں تیل مہنگا ہو رہا ہے، آخر ہم کتنی دیرتک پٹرول کی قیمتیں روک سکتے ہیں؟ ہمارے پاس بھی پٹرول کی قیمت بڑھانے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔
دوسری طرف یکم جنوری 2022 سے اب تک خام تیل کی قیمت میں 15 ڈالر فی بیرل تک کا اضافہ ہوچکا ہے جس کے بعد خام تیل کی قیمت 95.09 ڈالر فی بیرل تک پہنچ چکی ہے۔ اکتوبر 2014 کے بعد خام تیل کی یہ بلند ترین عالمی قیمت ہے اور ڈیڑھ ماہ کے دوران خام تیل کی قیمت میں 20 فیصد تک اضافہ ہوچکا ہے۔
خیال رہے کہ یکم فروری کو وزیراعظم عمران خان نے پٹرول11روپے، ڈیزل 14 روپے بڑھانے کی سمری کو عوامی مفاد میں مسترد کردیا تھا جس کے باعث قیمتیں برقرار رکھی گئی تھیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پوری دنیا میں بڑھتی مہنگائی کی وجہ سے تیل کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں لیکن عوام کو اس مہنگائی سے بچانے کے لئے حکومت ہر ممکن کوشش کرے گی۔ اس وقت حکومت اس بڑھتی قیمت کا بوجھ اپنے اوپر لے گی اور عوام کو آزادی بوجھ سے بچانے کی کوشش کرے گی۔