نیا دور کے پروگرام خبر سے آگے میں آج بھی آگے اور اندر کی خبروں کا سلسلہ جاری رہا۔ پاکستان میں نئی سیاسی ہلچل مچانے والے سکینڈل کے حوالے سے گفتگو نیا دور کے پروگرام میں ہوئی۔ جس کے دوران تجزیہ کار و محقق عائشہ صدیقہ نے بتایا کہ براڈ شیٹ کا معاملہ مشرف دو کے مارشل لا سے شروع ہوگیا تھا جب نیب سے بیرون ملک کمپنیوں نے اثاثوں کی سراغ رسانی کے معاہدوں کی آفر کیں۔ تاہم صحافی سید واجد نے انکشاف کیا کہ مشرف دور میں پاکستان کی حکومت میں براڈ شیٹ کو 200 بندوں کی لسٹ میں سے، نوازشریف کے سارے خاندان، صدالدین ہاشوانی، سلطان لکھانی عبدالرزاق یعقوب، گوہر ایوب، منظور حسین وٹو، چوہدری شیر علی کے نام نکالنے کا کہا۔ انہوں نے کہا کہ این آر او تو مشرف کے مارشل لا کے 6 مہینے کے اندر ہی ہوگیا تھا۔ گفتگو کے دوران مرتضی' سولنگی نے کہا کہ براڈشیٹ کا کیس پاکستان کے کسی بھی سکینڈل چاہے وہ پاناما ہو یا کوئی اور ان سب سے بڑا ہے۔ اس کیس نے فن ریاست گری میں موجود نقائص کو واضح کر دیا ہے۔ پروگرام کے میزبان رضا رومی نے تجزیہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں کیا کمال ہے کہ انہوں نے قانون کا مذاق بنا دیا ہے۔ یہ پراپرٹیز کا سراغ لگانے والوں سے یوں کمیشن مانگ رہے ہیں جیسے کوئی سبزی خریدنے دھنیا پودینہ خریدنے مارکیٹ گئے ہیں۔
مشرف نے براڈ شیٹ کو دی گئی اثاثوں کے سراغ کی لسٹ میں سے نواز شریف کا نام نکلوادیا: پروگرام خبر سے آگے میں انکشاف
07:31 PM, 15 Jan, 2021