تفصیلات کے مطابق ریاست فلوریڈا میں ڈاکٹروں کے ہونےوالے سالانہ کنونشن کے منتظمین سے رابطہ کرکے کہا گیا کہ پاکستان سے معاون خصوصی امریکا آئے ہوئے ہیں اور وہ ڈاکٹروں کے کنونشن سے خطاب کرنا چاہتے ہیں چونکہ کنونشن کا تمام پروگرام اور تفصیلات طے ہوچکی تھیں لہٰذا تنظیم کے موجودہ صدر ڈاکٹر نسیم شیخانی نے اپنے پروگرام میں کسی تبدیلی یا اضافہ کرنے سے صاف انکار کرتے ہوئے کہا کہ اگر کنونشن میں ہونے والی ذیلی گروپوں کے کسی اجتماع میں کوئی انہیں تقریر کیلئے مدعو کرنا چاہتا ہے تو درست ہے لیکن وہ سالانہ کنونشن کے بڑے اور مجموعی پروگرام میں کوئی تبدیلی یا اضافہ نہیں کرسکتے۔
مختلف جانب سے سفارشوں اور کرائی جانے والی درخواستوں کے باوجود تنظیم کے صدر ڈاکٹر شیخانی اپنے موقف پر قائم رہے جس کے باعث معاون خصوصی کے اسسٹنٹ ہونے کا دعویٰ کرنے والے خرم نامی شخص نے اپنا کے صدر سے نہ صرف بدتمیزی شروع کردی بلکہ انہیں دھکا بھی دیا۔ نتیجہ میں کنونشن کے ایک منتظم نے سیکورٹی کو بلا کر اس ماسسٹنٹ کنونشن سے باہر نکلوادیا اور زلفی بخاری کو خطاب کا موقع دینے سے انکار کا سخت موقف بھی اختیار کئے رکھا۔ اس تمام واقعہ کے اگلے روز بھی زلفی بخاری کو کنونشن میں موجود پایا گیا۔
ڈاکٹروں کی تنظیم کے موجودہ صدر ڈاکٹر نسیم شیخانی نے معاون خصوصی کے اسسٹنٹ کی بدتمیزی کے واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب پاکستانی ہیں لیکن اقتدار کے غرور میں عام پاکستانی شہریوں پر دبائو، من مانے مطالبات اور بدتمیزی قابل قبول نہیں ، اوورسیز پاکستانیوں کے ساتھ بھی ایسے سلوک کا جواز نہیں۔
ڈاکٹر شیخانی نے کہا کہ یہ ایک ناخوشگوار واقعہ تھا، میں نے اسے درگزر کردیا اور بدتمیزی کرنے والے شخص نے اگلے روز اس پر معذرت کرلی ہے تاہم کنونشن میں ایک ممتاز پاکستانی ڈاکٹر نے اس واقعہ کے بارے میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر عمران حکومت کے مشیروں کے نائب معاون اوورسیز پاکستانیوں کے ساتھ بدتمیزی اور حاکمانہ مطالبات کا رویہ اختیار کرسکتے ہیں تو پاکستان میں رہنے والے عام شہریوں کے ساتھ ان کے حاکمانہ سلوک کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔