قائمہ کمیٹی کے اجلاس کے دوران مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف نے سوال کیا کہ کیا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ روزویلٹ ہوٹل خریدنا چاہتے ہیں؟ جس پر ایم ڈی پی آئی اے انویسٹمنٹ لمیٹڈ ڈاکٹر نجیب سمیع نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ ماضی میں روزویلٹ ہوٹل خریدنا چاہتے تھے اور وہ اب بھی اس میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ روزویلٹ ہوٹل 99 سال تک منافع دیتا رہا ہے لیکن پچھلے سال ہوٹل کو 15 لاکھ ڈالرز کا نقصان اٹھانا پڑا، روزویلٹ کو مکمل ہوٹل کے طور پر چلانا منافع بخش نہیں ہے، ہوٹل کی جگہ دفاتر اور ہوٹلز بنائے جائیں جبکہ روزویلٹ کو طویل مدت کے لیے لیز پر دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ہم قطعی طور پر نجکاری کے خلاف نہیں ہیں لیکن اس وقت نجکاری کرنا مناسب نہیں ہے، جن لوگوں کا بیرون ملک ریئل اسٹیٹ کاروبار ہے ان کو کمیٹی میں شامل نہ کیا جائے۔ نجکاری کے دوران ملازمین کو اتنے فنڈز دیے جائیں کہ وہ اپنا کاروبار کر سکیں، نجکاری قانون کی خلاف ورزی نہ کی جائے اور پارلیمنٹ کو بائی پاس نہ کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں پی آئی اے کو بھی فروخت نہیں کیا جاسکتا، ن لیگ کو اپنے دور میں پی آئی اے کو فروخت کرنا چاہیے تھا، یہ اس کی غلطی ہے کہ وہ پی آئی اے کو فروخت نہیں کرسکی۔
وزیر نجکاری محمد میاں سومرونے کہا کہ روزویلٹ ہوٹل سے متعلق ابھی مختلف آپشنز پر غور کیا جا رہا ہے، جبکہ فنانشل ایڈوائزر روزویلٹ ہوٹل کی لیز سے متعلق فیصلہ کرے گا۔
خیال رہے کہ 2 جولائی کو کابینہ کمیٹی برائے نجکاری نے نیویارک میں پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کی ملکیت روزویلٹ ہوٹل کی نجکاری نہ کرنے اور اسے مشترکہ وینچر کے ذریعے چلانے کا فیصلہ کیا تھا۔