ٹوئٹر پر ایک بیان میں وزیردفاع خواجہ آصف نے پاک افغان تعلقات بارے ایک بیان میں کہا کہ افغانستان دوحہ معاہدے کی پاسداری بھی نہیں کر رہا ہے۔
وزیر دفاع نے کہا ہے کہ پاکستان میں50 سے 60 لاکھ افغان شہریوں کو 40 سے 50 سال سے حقوق کے ساتھ پناہ میسر ہے لیکن اس کے برعکس پاکستانیوں کا خون بہانے والے دہشت گردوں کو افغان سر زمین پر پناہ گاہیں میسر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ صورت حال مزید جاری نہیں رہ سکتی۔ پاکستان اپنی سرزمین اور شہریوں کے تحفظ کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے گا۔
https://twitter.com/KhawajaMAsif/status/1680094211591348224?s=20
واضح رہے کہ گزشتہ روز آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے بھی کوئٹہ گیریژن کے دورے کے موقع پرکہا تھا کہ مسلح افواج کو افغانستان میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی محفوظ پناہ گاہوں اور آزادانہ دہشت گرد کارروائیوں پر شدید تحفظات ہیں۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے ژوب حملے میں زخمی ہونے والے جوانوں کی عیادت کی اور حملے کے شہدا کو بھرپور انداز میں خراج عقیدت پیش کیا۔
آئی ایس پی آر نے جاری کردہ بیان میں بتایا کہ دورے کے موقع پر آرمی چیف عاصم منیر کو حالیہ دہشتگرد حملوں پر بریفنگ دی گئی۔
بیان کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج کو افغانستان میں کالعدم ٹی ٹی پی کو محفوظ پناہ گاہوں اور آزادانہ کارروائی پر شدید تحفظات ہیں۔ توقع ہے کہ افغان حکومت اپنی سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گی۔ حکومت دوحہ معاہدے پر عمل درآمد یقینی بنائے۔
پاک فوج کے سپہ سالار نے کہا کہ پاکستان میں دہشتگردی میں افغان شہریوں کی شمولیت پر تشویش ہے۔ اس امر کو فوری طور پر حل کیا جانا چاہیے۔ یہ دہشتگرد حملے ناقابلِ قبول ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق دہشت گردوں کے خلاف آپریشن بلاامتیاز جاری رہے گا اور مسلح افواج ملک سے دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے تک آرام سے نہیں بیٹھیں گی۔