جماعت احمدیہ کا کہنا ہے کہ 14 اور 15 جولائی کی درمیانی شب ضلع جہلم کے علاقے کالا گجراں میں پولیس نے احمدیوں کی عبادت گاہ کے مینار توڑ دیئے۔ علاقے میں شر پسند عناصر کی جانب سے میناروں کو گرانے کی مہم چلائی جا رہی تھی۔ چند روز قبل تحریک لبیک کے رکن عاصم اشفاق رضوی نے ڈی پی او جہلم کو دھمکی دی تھی کہ اگر 10 محرم تک انتظامیہ نے مینار نہ گرائے تو وہ لوگوں کو اکٹھا کر کے میناروں کو خود گرا دیں گے۔
14 جولائی کو ڈی ایس پی نے احمدیوں کو بلایا اور کہا کہ وہ میناروں کو گرا دیں ورنہ ہم انہیں توڑ دیں گے۔ جس پر انہیں واضح کیا گیا کہ میناروں کی تعمیر ہرگز غیر قانونی نہیں ہے۔
14 جولائی کو رات 12بجے کے قریب پولیس احمدی عبادت گاہ پہنچی۔ عبادت گاہ میں موجود احمدیوں کے موبائل فون چھین لیے اور انہیں حراست میں لے کر جہلم سٹی تھانے لے گئی اور کیمروں کو نقصان پہنچایا اور پھر میناروں کو گرا دیا۔ اس تمام کارروائی کے بعد احمدیوں کو رہا کر دیا گیا۔
احمدیوں کی حفاظت کے بجائے انتظامیہ نے شر پسندوں کو خوش کرنے کے لیے احمدیوں کی عبادت گاہ کے مینار گرا دیے۔ یہ صورت حال افسوسناک ہے اور احمدیہ کمیونٹی کے حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے۔ تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے 19 جون 2014 کو ایس ایم سی نمبر 1 آف 2014 نے عبادت گاہوں کے تحفظ کے لیے رہنما خطوط پر مبنی فیصلہ جاری کیا تھا جس میں عبادت گاہوں کے تحفظ کے لیے خصوصی پولیس فورس تشکیل دینے کی ہدایت کی گئی.