یوں تو وطنِ عزیز کے جس شعبہ میں دیکھیں مافیاز نظر آتے ہیں اور یہ سارے وطن عزیز کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ مثلاً چینی مافیا، آٹا مافیا، نان بائی مافیا، وکلا مافیا، اساتذہ مافیا، بازار مافیا، مذہب کے نام پر بنی دہشت گرد جماعتوں کا مافیا اور دیگر ان گنت مافیاز۔
ماضی میں سب سے بڑا مافیا ہماری اسٹیبلشمنٹ رہی ہے جس نے جب چاہا وطن عزیز کی سلامتی کے نام پر اقتدار پر قبضہ کر لیا اور جب عوامی دباؤ کے تحت اقتدار چھوڑا تو معلوم ہوا کہ وطن عزیز مزید مشکلات میں مبتلا ہو چکا ہے۔ پہلی بار ایک ایسا آرمی چیف آیا جس نے سیاست میں مداخلت سے انکار کیا لیکن اس کے اپنے حلف سے وفاداری کو اس کی کمزوری سمجھا گیا اور ایک اور مافیا اس کی جگہ براجمان ہو گیا۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور چند دیگر ججز کو چھوڑ کر دیکھا جائے تو یہ سارے وہ ہیں جنہیں ثاقب نثار، کھوسہ، گلزار اور بندیال کے ادوار میں میرٹ کے برخلاف ترقی دے کر سپریم کورٹ میں لایا گیا تاکہ ان سے لکھے لکھائے فیصلوں پر دستخط لیے جا سکیں۔ آج عوام کھلی آنکھوں سے لائیو ٹرانسمیشن میں ان کی 'قابلیت' دیکھ رہے ہیں۔
تازہ ترین خبروں، تجزیوں اور رپورٹس کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
ہماری عدلیہ اگر عالمی رینکنگ میں انتہائی نچلی سطح پر ہے تو اس کی وجہ یہی ججز ہیں جو بڑے فخر سے کہتے ہیں کہ ہم کالے بھونڈ ہیں۔
آج حکومت اور سابق اسٹیبلشمنٹ ایک صفحہ پر ہیں اور مل کر ملک کی ترقی میں کردار ادا کرنے کے لئے کوشاں ہیں لیکن ان کی ہر کوشش کی راہ میں کالے بھونڈ دیوار بن کر کھڑے ہو جاتے ہیں۔ ہمارے نزدیک ملک کو مزید کسی حادثے سے محفوظ رکھنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ اس ملک کے تمام مافیاز کے سامنے ڈٹ کر کھڑا ہوا جائے اور ایسے تمام افراد جو مختلف شعبہ ہائے زندگی میں زہر گھول رہے ہیں ان کا سخت محاسبہ کیا جائے، ورنہ اب ہمارے پاس زیادہ وقت نہیں ہے۔