چونکہ ہم شاعر مشرق علامہ اقبال کے ماننے والے ہیں اس لیے پچھلے دو سالوں سے وطن عزیز پر قائم فرعونیت کے خاتمے کی امید پر لکھے جا رہے تھے۔ شاعر مشرق علامہ اقبال فرماتے ہیں، پوستہ رہ شجر سے امید بہار رکھ۔۔ ہم بھی اسی بہار کی امید میں پچھلے دو سالوں سے ظلم و جبر اور فرعونیت کے خلاف قلمی جہاد اس آس پر کر رہے تھے کہ شاعر مشرق کا کہا ایک روز سچ ثابت ہو گا۔ پچھلے تین دنوں سے جمعہ، ہفتہ اور اتوار کو تواتر سے ٹھنڈی ہوا کے جھونکے ظلم اور جبر کے حبس زدہ موسم میں عدلیہ سے آتے ہوئے اور جبر کے شکار عوام کے چہرے تبسم سے کھلتے ہوئے دیدہ زیب لگ رہے ہیں۔
جمعہ کو قاضی القضاۃ کی عدالت سے لارجر بنچ نے 4-8 کے تناسب سے مخصوص سیٹوں کے کیس میں تحریک انصاف کی استدعا کو منظور کر لیا اور تحریک انصاف سے چھین کر مال مسروقہ کی طرح الیکشن کمیشن نے سیٹوں کو جس طرح مسلم لیگ نواز، پیپلز پارٹی اور دوسری جماعتوں میں تقسیم کیا تھا وہ سیٹیں تحریک انصاف کو واپس مل گئی ہیں۔ قاضی القضاۃ فائز عیسیٰ جو اس 13 رکنی بنچ کے سربراہ تھے انہوں نے کوئی فصیلہ ہی نہیں دیا۔ 8 ججوں نے تحریک انصاف کی حمایت میں اور 4 ججوں نے مخالفت میں فیصلہ دیا۔ یوں حکومت کا چوری کے مال کے ذریعے دو تہائی اکثریت حاصل کر کے قاضی فائز عیسیٰ کی مدت ملازمت میں توسیع کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکا۔
تازہ ترین خبروں، تجزیوں اور رپورٹس کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
اس کے بعد ہفتے کے روز سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ تاریخ اسلام کے سب سے گھیٹا ترین مقدمے سے باعزت بری کر دیے گئے۔ اسلام کی چودہ سو سالہ تاریخ میں پہلے ایسا مقدمہ دیکھا اور نا کبھی سنا۔ یہ مکروہ اعزاز بھی ہماری ہئیت مقتدرہ کے سر رہا۔ وہ اسلامی تاریخ کے ایسے گھناؤنے کردار بن گئے جو طلاق، عدت اور پھر عقد ثانی جیسے عورت اور مرد کے نجی ترین معاملات کو بازار میں لے آئے۔ خاور مانیکا اور عون چوہدری جیسے بد ذات تاریخ کے اگال دان میں پڑے ملیں گے۔ یہ جیت بشریٰ بی بی کی ہی نہیں بلکہ پاکستان کی ہر اس عورت کی ہے جو اپنی ذاتی زندگی میں طلاق، عدت اور عقد ثانی کے معاملات سے گزرتی ہے۔
پھر اتوار کے روز تحریک انصاف کی صنف آہن صنم جاوید کی رہائی کی خبر جو پچھلے چودہ ماہ کے دوران 9 مئی کے خود ساختہ منصوبہ کے تحت 11 مختلف مقدمات میں ملوث رہی اور فرعونیت کی ماری فارم 47 کی جعلی وزیر اعلیٰ مریم نواز کی جی حضور آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان کی پولیس ایک بھی مقدمہ نہ ثابت کر سکی۔ آخر میں پس پردہ کرداروں کی کٹھ پتلی وزیر داخلہ محسن نقوی کی ایف آئی اے بھی کچھ ثابت نہ کر سکی اور مین آف دی میچ میاں علی اشفاق نے صنم جاوید کو رہا کرا لیا۔ اب صنم جاوید خواتین کی مخصوص سیٹ پر پنجاب اسمبلی میں داخل ہو گی اور وہ منظر قابل دید ہو گا جب یہ صنف آہن مڈل کلاس سیاسی کارکن کی باہمت بیٹی ارب پتی تین دفعہ کے وزیر اعظم نواز شریف کی بیٹی جو فارم 47 کی وزیر اعلیٰ ہے اس کی فرعونیت کو پنجاب اسمبلی میں ناکوں چنے چبوائے گی۔
توقع ہے حمزہ شہباز کو فارم 45 کے تحت ہرانے والی عالیہ حمزہ اور نواز شریف کو فارم 45 کے تحت شکست فاش دینے والی ڈاکٹر یاسمین راشد بھی جلد رہائی پانے میں کامیابی حاصل کر لیں گی جس کا اعادہ ایڈووکیٹ میاں علی اشفاق کی ٹویٹ سے نظر آتا ہے۔ حرف آخر صنم جاوید کو اسلام آباد پولیس نے پھر گرفتار کر لیا ہے مگر وہ جلد رہا ہو جائے گی۔