مبینہ طور پر عظمیٰ کاردار کو کال ریکارڈنگ میں سنا جا سکتا ہے کہ وہ پاکستان کی خاتون اول بشریٰ بی بی سے متعلق بات کرتے ہوئے کہہ رہی ہیں کہ ان کے قبضہ میں جن ہیں جن سے وہ کام کروالیتی ہیں۔ عظمی کاردار سے منسوب اس آڈیو لیک میں سنا جا سکتا ہے کہ وہ بتا رہی ہیں کہ بشریٰ بی بی کا وزیر اعظم عمران خان کے گھر پر مکمل کنٹرول ہے۔
بشریٰ بی بی نے گھر میں ایک لکیر کھینچی ہے جسے کوئی بھی انکی اجازت کے بغیر نہیں پار کرسکتا۔ اور اس لکیر کے اندر جنات موجود رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زرداری نکلتا ہے تو کالے بکروں کا صدقہ دیتا ہے بے نظیر نے پیر رکھا ہوا تھا نواز شریف کے پیر ہیں اسی طرح عمران خان نے بھی کہا کہ بہت دھکے کھا لیے میں نے کوئی ہو حفاظت والا حصار بھی۔
مبینہ طور پر آڈیو لیک میں وہ کہتی سنائی دیتی ہیں کہ یہ سب بڑے لوگ ہیں انہیں اپنی جان کا ڈر ہوتا ہے۔ اس لئے انہیں یہ چاہیے۔ وہ کہتی ہیں کہ بشریٰ بی بی کے اندر جن ہیں وہ موکل بھی ہیں۔ وہ سب جان لیتی ہیں انہیں سب پتہ ہے۔یاد رہے کہ اس سے قبل خاتون اول بشریٰ بی بی کے شیشے میں عکس نہ نظر آنے کے حوالے سے بھی میڈیا میں خبریں چلتی رہی ہیں۔
https://www.youtube.com/watch?v=cC1KxbHyzg0&feature=youtu.be
نعیم الحق مجھے بتاتے تھے کہ کبھی میں اندر جاوں تو وہ فوری طور پر میرا چہرہ دیکھ کر بتا دیتی ہیں کہ میں کیا مصیبتیں جھیل کر کے آیا ہوں اور میرا کیا مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بشریٰ بی بی نے صرف ندیم ملک کو انٹرویو دیا اسکے علاوہ کچھ دیکھا تم نے؟ وہ اسی معاہدے پر آئی تھی کہ میں میڈیا میں نہیں جاوں گی، میں آپکی پبلکلی آپ کی پولیٹکل لائف میں نہیں جاؤں گی۔
وہ ریحام خان تو پھر آپ کو پتہ ہے۔ بشریٰ پیچھے رہ کر موکلوں کے ساتھ سب چلا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ پی ٹی آئی میں کہہ رہے ہیں نا کہ انکے بشریٰ بی بی سے بہت اچھے تعلقات ہیں سب جھوٹ بولتے ہیں۔ ایسا کچھ نہیں ہے وہ تو اندر نہیں گھسنے دیتی ۔
ان کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ نے میڈیا کو کنٹرول کیا ہوا ہے۔ اوپر سے لے کر نیچے تک۔ یہ اس بات کا میسج بھی ہے کہ اسٹیبلشمنٹ اور حکومت ایک پیج پر ہیں۔ اور یہ اچھا ہے۔ کونسی حکومت اسٹیبلشمنٹ کی حمایت کے بغیر چل سکی ہے؟
انہوں نے پھر کہا کہ پی ٹی آئی میں بہت گند پڑ چکا ہے۔ بہت گند ہو چکا ہے۔ ہمارے ہاں صرف گند پڑا ہے۔ چینلز والے مجھے بلاتے ہیں انکو کہتے ہیں کہ جی وہ دستیاب نہیں ہے مجھے منصور علی خان کے پروڈیوسر نے بتایا کہ جی ہم نے کال کی آپ کے لئے تو رضوان نے کہا کہ نہیں وہ نہیں عندلیب عباس آئیں گی تو اس نے رضوان کو شٹ اپ کال دے دی۔
https://twitter.com/_Mansoor_Ali/status/1272223578155614208
پرانے صحافی تو ان کے دباو میں نہیں آتے مگر نئے لوگوں کو یہ دباؤ میں لے آتے ہیں۔ یاد رہے کہ منصور علی خان نے گذشتہ روز ایک ٹویٹ میں اس آڈیو کال کے ریکارڈ ہونے اور لیک ہونے کی پیشگی اطلاع دی تھی۔