ذرائع کے مطابق اختیارات محدود کرنےکے لیے محکمہ قانون نے سمری تیارکرلی ہے، اسمبلی کے رولز آف بزنس میں آرڈیننس کے ذریعے ترامیم کی جائیں گی۔
ذرائع نے بتایا ہےکہ اختیارات محدود کرنےکا فیصلہ اسپیکر پنجاب اسمبلی کے رویےکے باعث کیا گیا ہے۔
خیال رہےکہ پنجاب میں ایک بار پھر آئینی بحران پیدا ہوگیا ہے، دو دن گزرگئے ہیں لیکن پنجاب کا بجٹ پیش نہیں ہوسکا ہے اور پہلی بار دو الگ الگ بجٹ اجلاس طلب کیے گئے ہیں۔
حکومت اور اپوزیشن اپنےاپنے مؤقف پر قائم ہیں اور ڈیڈ لاک ختم ہونےکی اُمیدیں بھی دم توڑ گئی ہیں، پرویز الہٰی کا کہنا ہےکہ حکومتی اجلاس غیر آئینی ہے اس کی کوئی اہمیت نہیں۔
اس سلسلے میں سیکرٹری قانون احمد رضا سرور نے سیکرٹری اسمبلی کی حثیت سے اختیارات سنبھال لیے ہیں۔
ذرائع کے مطابق سیکرٹری قانون نے ایوان اقبال میں اسمبلی سیکرٹریٹ کو پہنچنے کی ہدایت کر دی ہے۔
خیال رہے کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الہیٰ کا کہنا ہے کہ گورنر بلیغ الرحمان کی جانب سے بجٹ اجلاس بلانا غیر قانونی ہیں۔
پرویز الہی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ قانون کے تحت صوبائی اسمبلی اجلاس جاری تھا، تین دفعہ اویس لغاری کو بجٹ پیش کرنے کی دعوت دی لیکن وہ نہ آئے۔
انہوں نے کہا کہ اگر گورنر اجلاس ملتوی کرے تو سیکرٹری اسمبلی کو تحریری اطلاع دی جاتی ہے، بجٹ اجلاس کہیں بھی 4 لگ بیٹھ جائیں اور کریں تو یہ غیرقانونی ہے، اسپیکر کے ہوتے ہوئے ڈپٹی اسپیکر اجلاس کی صدارت نہیں کرسکتا، اسمبلی کی عمارت کے ہوتے ہوئے کسی دوسری عمارت کو اسمبلی ڈکلئیر نہیں کیا جاسکتا۔
پنجاب اسمبلی کے اسپیکر پرویز الہیٰ نے کہا کہ خواتین اراکین کی طرف سے تحریک استحقاق آئی ہے، جس پر سب سے پہلے کارروائی ہوگی۔ ڈپٹی اپوزیشن لیڈر راجا بشارت کی جانب سے تحریری طور پر اجلاس برخاست ہونے کا نوٹیفیکیشن نہیں ملا۔