ایوان اقبال لاہور میں پنجاب اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری کی سربراہی میں منعقد ہوا جس میں صوبائی وزیر اویس خان لغاری نے آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کیا۔
مالی سال2022-23ء کے صوبائی بجٹ کا کل حجم 3,226 ارب روپے ہے جورواں مالی سال کی نسبت 22 فیصد زائد ہے۔ صوبائی بجٹ میں کل آمدن کا تخمینہ 2,521 ارب 29 کروڑ روپے لگایا گیا ہے۔ وفاق کے قابل تقسیم محاصلات میں پنجاب کو 2,020 ارب 74 کروڑ روپے کی آمدن متوقع ہے۔
آئندہ مالی سال میں صوبائی محصولات کی مد میں 500 ارب 53 کروڑ کا تخمینہ لگایا گیا ہے جو پچھلے سال سے 24 فیصد زیادہ ہے۔ پنجاب ریونیو اتھارٹی کو 190 ارب روپے کے ساتھ پچھلے سال سے 22 فیصد زائد محصولات کا ہدف لگایا گیا ہے۔
بورڈ آف ریونیو کے لیے 44 فیصد اضافے کے ساتھ 95 ارب روپے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کو آئندہ مالی سال کے لئے 2 فیصد زائد کے ساتھ 43 ارب 50 کروڑ روپے کے محصولات کا ہدف دیا گیا ہے۔
نان ٹیکس ریونیو کی مد میں 24 فیصد اضافے کے ساتھ 163 ارب 53 کروڑ روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ آئندہ مالی سال میں غیر ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 1,712 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ مالی سال 2022-23کے غیر ترقیاتی بجٹ میں 435 ارب 87 کروڑجبکہ 312 پنشن کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔
بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا، اس کے برعکس صوبائی سیلز ٹیکس آن سروسز میں رعایت کو جاری رکھا گیا ہے۔ موجودہ حکومت حسب سابق نچلے طبقے پر بوجھ میں کمی اور صاحب حیثیت افراد پر ٹیکس نیٹ کے پھیلاؤ کی عوام دوست پالیسی پر کار بند ہے۔
بجٹ 2022-23ء میں پہلی بارغیر ترقیاتی فنڈز سے صوبے کی تاریخ کے سب سے بڑے امدادی پیکج کا اعلان کیا۔ 200 ارب روپے کے تاریخی امدادی پیکج کے تحت 10 کلو آٹے کا تھیلہ جو پہلے 650 کا بیچا جا رہا تھا اب 490 روپے میں دستیاب ہے۔
200 ارب روپے کے اس امدادی پیکج کے ساتھ غریب عوام کی سہولت کے لیے 134 ارب روپے کے رعایتی پیکج کا بھی اعلان کیا جا رہا ہے۔ 134 ارب روپے کی مالیت کے رعایتی پیکج کے تحت عوام الناس کو اشیائے خورونوش کی رعایتی قیمتوں پر دستیابی یقینی بنائی جائے گی۔
اس سے قبل سپیکر چودھری پرویز الٰہی کی سربراہی میں پنجاب اسمبلی میں بھی اجلاس ہوا، جس میں مسلم لیگ (ق) اور تحریک انصاف کے ارکان صوبائی اسمبلی شریک تھے۔ بعد ازاں سپیکر نے اجلاس کل تک کے لئے ملتوی کردیا۔
تحریک انصاف کی سینئر رکن اسمبلی ڈاکٹر یاسمین راشد نے اجلاس میں ن لیگ کے صوبائی وزیر عطاء اللہ تارڑ کے خلاف تحریکِ استحقاق جمع کرائی۔ تحریک استحقاق میں کہا گیا کہ عطاء اللہ تارڑ نے ایوان میں خواتین کی موجودگی میں غلط اور نازیبا اشارے کئے، جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
عطاء اللہ تارڑ کیخلاف تحریک استحقاق میں کہا گیا کہ ایک ہاتھ میں آئینِ کی کتاب اور دوسرے سے نازیبا اشارہ ناقابلِ برداشت ہے، جس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ ایوان نے متفقہ طور پر عطا اللہ تارڑ کے خلاف تحریک منظور کرلی۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب اسمبلی کی خود مختار حیثیت ختم، محکمہ قانون کے ماتحت کردی گئی
دوسری جانب حکومت نے سپیکر پنجاب اسمبلی اور سیکرٹری اسمبلی کے اختیارات محدود کر دیے ہیں۔ گورنر پنجاب نے سیکرٹری اسمبلی کے اختیارات ختم کر کے گزٹ جاری کرنے کا اختیار سیکرٹری قانون کو دینے کا آرڈیننس جاری کر دیا ہے۔
پنجاب اسمبلی کو محکمہ قانون کے ماتحت کردیا گیا جس کے نتیجے میں اسمبلی کی خود مختار حیثیت ختم ہوگئی ہے۔
گورنر پنجاب نے پنجاب اسمبلی کو محکمہ قانون کے ماتحت کرنے کا آرڈیننس جاری کردیا۔ حکومت پنجاب نے پنجاب اسمبلی کو محکمہ قانون کا اسپیشل انسٹی ٹیوٹ بنادیا۔
پنجاب کابینہ کی سفارش پر گورنر پنجاب نے سیکرٹری اسمبلی کے لامحدود اختیارات ختم کر کے گزٹ نوٹیفکیشن جاری کرنے کا اختیار سیکرٹری قانون کو دینے کا آرڈیننس جاری کر دیا۔
عطا تارڑ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ اب اجلاس بلانے کا نوٹیفکیشن سیکرٹری قانون جاری کریں گے اور اجلاس کو نوٹیفائی اور ڈی نوٹیفائی کرنا سیکرٹری اسمبلی کا اختیار ہوگا، پرویز الہی کو دعوت دیتا ہوں وہ ایوان اقبال آ کر ہمارے اجلاس کی صدارت کریں۔
سیکرٹری قانون احمد رضا سرور نے سیکرٹری اسمبلی کی حیثیت سے اختیارات سنبھال لیے اور اسمبلی سیکرٹریٹ کو ایوان اقبال میں پہنچنے کی ہدایت کر دی۔
ادھر تحریک انصاف اور مسلم لیگ ق کی پارلیمانی پارٹی کا مشترکہ اجلاس ہوا۔ پارلیمانی پارٹی نے پنجاب اسمبلی کی خود مختار حیثیت ختم کرنے کے آرڈیننس کو مسترد کر دیا۔ اجلاس نے آرڈیننس کے خلاف ضروری قانون سازی کا بھی اعلان کر دیا۔
سپیکر پرویز الٰہی نے کہا کہ پنجاب اسمبلی خود مختار ادارہ ہے اسے کسی محکمہ کے سیکرٹری کے ماتحت نہیں کر سکتے۔ آج کے اجلاس میں سپیکر اور اسمبلی کے اختیارات سلب کرنے کے خلاف بھی قانون سازی ہو گی۔
تحریک انصاف اور مسلم لیگ ق نے اپنے اراکین کو ایوان اقبال مین حکومتی اجلاس میں جانے سے روک دیا۔ تحریک انصاف نے ڈپٹی اسپیکر سردار دوست مزاری سمیت پارٹی کے تمام ارکان پنجاب اسمبلی کو مراسلہ جاری کردیا کہ پنجاب اسمبلی کے علاوہ کسی اور جگہ ہونے والی اجلاس میں شرکت نہ کی جائے۔