نیا دور ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ ٹویٹیں کرکے مشرف کو الٹا لٹکانے کی باتیں کر رہے ہیں۔ یہ اس وقت ان کیساتھ کیوں کھڑے نہیں ہوئے جو مشرف کیخلاف کیس لڑ رہے تھے۔
افتخار احمد کا کہنا تھا کہ میں ذاتی طور پر میاں نواز شریف کی پرویز مشرف کے بارے میں ٹویٹ کی حمایت کرتا ہوں۔ مشرف نے جو جرائم کئے، اس کی سزا انہیں اس وقت ملنی چاہیے تھی۔ اب ایک آدمی زندگی کا سفر ختم کرکے جا رہا ہے، اب اگر سزا دینا چاہتے ہیں تو آپ کی مرضی ہے۔
پروگرام کے دوران شریک گفتگو احمد بلال محبوب کا کہنا تھا کہ انا کے سامنے ہر چیز کو قربان کیا جا رہا ہے۔ آئین، قانون، اسمبلی اور یہاں تک کہ فیملی کو بھی قربان کیا جا رہا ہے۔ امید کرتے ہیں یہ وقت گزر جائے اور اچھا وقت آئے گا۔
احمد بلال محبوب نے کہا کہ سپیکر کا پولیس آئی جی اور چیف سیکرٹری سے اسمبلی میں آکر معافی مانگنے کا کہنا غیر قانونی تھا کیونکہ بجٹ اجلاس میں بجٹ کے علاوہ کوئی بات نہیں ہو سکتی۔ قانونی طور پر یہی راستہ تھا کہ گورنر صاحب کی اجلاس برخاست کرسکتے ہیں اور بلوا سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسمبلی کے اجلاس اور پنچایت میں فرق ہوتا ہے اسمبلی قانون اور آئین کے مطابق چلتی ہے۔ جو سیشن آج اسمبلی میں بلایا گیا تھا اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں تھی کیونکہ کہ وہ گورنر کی جانب سے نہیں بلوایا گیا تھا۔ نئے سیشن کیلئے سمن کرنا گورنر کو اختیار ہے۔ یہ گورنر کی صوابدید ہے کہ وہ اجلاس کہاں بلاتے ہیں۔ اسمبلی میں ہونا ضروری نہیں ہے۔ قانونی طور پر وہی سیشن ہے جو گورنر نے بلوایا ہے۔
شاہد میتلا نے دعویٰ کیا کہ چودھری پرویز الٰہی صاحب پچھلے کچھ عرصے سے جو عجیب وغریب حرکتیں کر رہے ہیں، اس کی بنیادی وجہ یہ ہے انہوں نے شادی کر لی ہے۔ ایک ماڈل جس کا نام سارہ چودھری ہے، ایک کھانے پر ان کی شادی کے حوالے سے بات ہو رہی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ پرویز الٰہی اس حدتک چلے گئے ہیں کہ ان کا خیال ہے اگر وہ وزیراعلیٰ نہیں بنیں گے تو ان کی سیاست ختم ہو جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ پرویز الٰہی اور عمران خان صاحب کسی نہ کسی طرح سسٹم کے آج بھی لاڈلے ہیں۔ دونوں نے آئین کو برے طریقے سے روندا ان کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔ آئین توڑنے پر کوئی پکڑ کر جیل میں نہیں ڈالتا۔