کراچی کے آرٹس کونسل آڈیٹوریم کوپولنگ سٹیشن قرار دیا گیا جہاں تقریباً 33 منتخب افراد موجود تھے جب کہ 32 کے قریب ارکان غیرحاضر رہے۔ میئر کراچی کی ووٹنگ کے لیے پی ٹی آئی کے 30 منحرف اراکین نے ووٹ کاسٹ نہ کرنے کا فیصلہ کیا اور وہ پولنگ سٹیشن نہیں پہنچے۔
جماعت اسلامی کے امیدوار حافظ نعیم کو 160 ووٹ ملے۔ میئر کراچی کیلئے پولنگ سٹیشن میں ووٹنگ مکمل ہوئی تو جماعت اسلامی کی جانب سے سخت نعرے بازی کی گئی۔ اس موقع پر شور شرابے کا ماحول دیکھنے میں آیا۔
آرٹس کونسل کے باہر بھی صورت حال سخت کشیدہ رہی جہاں پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی کے کارکنان آمنے سامنے آ گئے۔ اس موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ پولنگ سٹیشن کے اندر اور باہر پولیس اور رینجرز اہلکاروں کی بڑی تعداد موجود تھی جنہوں نے صورت حال کنٹرول کئے رکھی۔
میئر کراچی کے نتائج کے اعلان کے بعد ڈپٹی میئر کراچی کے لیے مقابلہ ہوگا جس میں پیپلز پارٹی کے امیدوار سلمان عبداللہ مراد ہیں۔
دوسری جانب جماعت اسلامی کے امیدوار حافظ نعیم الرحمان نے دعویٰ کیا کہ 30 سے زائد منتخب اراکین کو لاپتہ کر دیا گیا۔تحریک انصاف کے اغوا چیئرمینز کو پیش کیا جائے۔
حافظ نعیم نے ریٹرننگ افسر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ پہلے تحریک انصاف کے اغوا چیئرمینز کو پیش کرو، پھر ووٹنگ ہو گی۔ 30 سے زائد اراکین کو لاپتہ کر دیا گیا۔خبریں ہیں ان کو حراست میں لیا گیا ہے۔ آپ کی ذمہ داری تھی ان افراد کو یہاں لاتے۔
مرتضیٰ وہاب کے میئر کراچی منتخب ہونے کے اعلان پر سابق صدر اور شریک چیئرمین پیپلزپارٹی آصف زرداری نے انہیں مبارکباد دی۔ آصف زرداری نے ڈسٹرکٹ کونسلز اور ٹائون چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کو بھی مبارکباد دی۔
انہوں نے کہا کہ منتخب بلدیاتی نمائندوں کی کامیابی کارکنوں کی محنت کا نتیجہ ہے۔
سابق صدر نے نمائندوں کو ہدایت کی کہ اپنے دفاتر کے دروازے عوام کیلئے کھلے رکھیں۔
کراچی کے علاوہ حیدرآباد، سکھر، میرپورخاص اور شہید بے نظیر آباد میں بھی جیالوں نے میئرشپ کا معرکہ سر کر لیا۔ پیپلز پارٹی کے کاشف شورو حیدرآباد، ارسلان شیخ سکھر، عبدالرؤف میرپور خاص اور رشید بھٹی شہید بے نظیر آباد کے میئر منتخب ہوئے ہیں۔