چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کیس کی سماعت کی۔
پی ٹی آئی کے وکیل انور منصور آور شاہ خاور الیکشن کمیشن میں پیش نہیں ہوئے جبکہ معاون وکیل پیش ہوئے۔
معاون وکیل نے الیکشن کمیشن کو بتایا کہ انور منصور کراچی سے اسلام آباد پہنچ گئے ہیں لیکن انہیں شدید بخار ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ انور منصور باہر ملک نہیں گئے تھے، وہ کراچی میں تھے، انہوں نے گزشتہ سماعت پر کہا تھا کہ وہ بیرونِ ملک جا رہے ہیں، آپ بار بار کیس کا التواء مانگتے ہیں، 7 سال سے کیس زیرِ سماعت ہے۔
پی ٹی آئی کے معاون وکیل نے کہا کہ ہم نے اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ پر اپنا جواب جمع کرا دیا ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سماعت کے التواء کی پی ٹی آئی کی استدعا مسترد کر دی۔
گزشتہ سماعت پر پی ٹی آئی کے وکیل انور منصور نے اپنی درخوست پر دلائل دیے تھے۔
پی ٹی آئی کی درخواست میں کہا گیا تھا کہ پی ٹی آئی پارٹی فنڈ کی تفصیلات صرف الیکشن کمیشن کو بتانے کی پابند ہے، یہ معاملہ الیکشن کمیشن اور پی ٹی آئی کے درمیان ہے۔
اکبر ایس بابر کے وکیل احمد حسن نے آج پی ٹی آئی کی درخواست پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اسکروٹنی کمیٹی میں ہمیشہ پی ٹی آئی کی جانب سے التواء کی درخواست آئی، میں نے ہمیشہ جھنجھلاہٹ میں کہا کہ ہم کمیٹی میں نہیں بیٹھیں گے، میں نے امریکی ویب سائٹ اور پارٹی ویب سائٹ سے ڈیٹا لیا، کچھ افراد نے کاغذات فراہم کیے۔
دلائل میں اکبر ایس بابر کے وکیل نے کہا کہ اسکروٹنی کمیٹی نے امریکی ویب سائٹ سے حاصل ڈیٹا کی تصدیق کی کہ اکاؤنٹ چھپائے گئے ہیں، اربوں روپے آئے ہیں، کمیٹی نے ان اربوں روپے کا ذکر نہیں کیا لیکن 10 ملین ڈالرز کی تصدیق کی، انہوں نے غیر ملکی اکاؤنٹس کی تفصیلات کمیٹی کو نہیں دیں۔
اکبر ایس بابر کے وکیل احمد حسن نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کی کہانی یہ ہے کہ اکبر ایس بابر کو کیس میں شامل نہ کیا جائے، پی ٹی آئی کی درخواست کو اگر دیکھنا بھی ہے تو پہلے دیکھیں کہ اسکروٹنی رپورٹ کیا کہتی ہے، پی ٹی آئی کی درخواست کو مسترد کیا جائے۔
چیف الیکشن کمشنر نے انہیں ہدایت کی کہ آپ پی ٹی آئی کی درخواست پر دلائل دیں۔
اکبر ایس بابر کے وکیل نے مزید دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اب کمیشن مجھے سماعت سے الگ نہیں کر سکتا کیونکہ میں کارروائی کا حصہ ہوں، یہ غیر متعلقہ ہے کہ ایک ارب کی ممنوع فنڈنگ آئی یا 10 روپے کی، متعلقہ یہ ہے کہ ممنوع غیر ملکی فنڈنگ آئی ہے، ایسی درخواستیں ہمیشہ مسترد ہوتی ہیں۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ درخواست پر فیصلہ الیکشن کمیشن نے کرنا ہے، مجھے تو لگ رہا ہے کہ آپ التواء کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ پاکستان تحریکِ انصاف کے منحرف رکن اکبر ایس بابر نے 2014ء میں پارٹی فنڈز میں بے ضابطگیوں کے خلاف الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کی۔
اکبر ایس بابر نے الزام عائد کیا کہ 2 آف شور کمپنیوں کے ذریعے لاکھوں ڈالرز پی ٹی آئی کے بینک اکاؤنٹس میں منتقل کیے گئے اور تحریکِ انصاف نے یہ بینک اکاؤنٹس الیکشن کمیشن سے خفیہ رکھے۔