زرداری، نواز اور فضل الرحمان کپتان کے جال میں پھنس گئے، اپوزیشن کا 2023ء کا الیکشن بھی گیا:وزیراعظم

01:26 PM, 15 Mar, 2022

نیا دور
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ اپوزیشن میرے خلاف تحریک عدم اعتماد لے آئی۔ میں نے شکرانے کے نفل ادا کئے۔ آصف زرداری، نواز شریف اور فضل الرحمان کپتان کے نشانے پر آ چکے ہیں۔

اوورسیز کنونشن سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھے ذوالفقار علی بھٹو کے بہت سے کاموں سے اختلاف ہے لیکن میں یہ کھل کر کہتا ہوں کہ وہ خوددار انسان تھے، وہ ہمیں پاکستان کی خودمختاری کیلئے کھڑے ہوتے تھے۔

عمران خان نے کہا کہ وہ کافی عرصے سے اس وقت کا انتظار کر رہے تھے اور شکر ہے اللہ کا کہ اپوزیشن نے انہیں یہ موقع دیا اور عدم اعتماد پیش کردی، اب یہ کپتان کے جال میں پھنس گئے ہیں، ان کی عدم اعتماد تو ناکام ہوگی ہی 2023 کے الیکشن سے بھی یہ لوگ گئے۔

وزیراعظم نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کا نام ’ڈیزل‘ بھی ن لیگ نے رکھا تھا۔ عمران خان نے کہا کہ آصف زرداری، نواز شریف اور مولانا فضل الرحمان اب اکھٹے ہوگئے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ ملک بچانے نکلے ہیں، اگر ان تینوں نے ملک بچانا ہے تو بہتر ہے عمران خان کے ساتھ ڈوب جائیں۔

اوورسیز کنونشن سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ ن لیگ نے تقریباً 20 سال یہ کہا کہ آصف علی زرداری پاکستان کا کرپٹ ترین شخص ہے۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ وہ اپوزیشن کا شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں جنہوں نے قوم کو ٹماٹر اور پیاز کی قیمتیں بھلادیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ کپتان کے ٹریپ میں آگئے ہیں اور اب آپ ان شااللہ دیکھیں گے کہ ان کے ساتھ کیا ہوتا ہے، میں پیش گوئی کر رہا ہوں کہ ان کی صرف عدم اعتماد ناکام نہیں ہوگی بلکہ ان کی 2023 کی الیکشن بھی گئی۔



انہوں نے کہا کہ عوام کی ایک چیز سمجھ جائیں کہ لوگ مشکل وقت، عالمی مہنگائی کے اندر مشکل میں ہے لیکن یہ ان کو غلط فہمی ہوگئی ہے لوگ مشکل میں ہیں اور لوگ ان تین چہروں کی کرپشن بھول چکے ہیں اور اسی غلط فہمی میں پڑ گئے ہیں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ابھی آپ نے پوری فلم دیکھی، ایک پارٹی نے گراس روٹ سے کھڑے ہو کر تھوڑے سے لوگوں سے مہم چلا کر، عوام میں جا کر محنت کر کے ماریں کھا کر مشکلیں دیکھ کر یہاں پہنچے ہیں اور یہ ہمارا مقابلہ نہیں کرسکتے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ زرداری نے جعلی پرچہ دکھا کر وہ بن گیا، انہوں نے محنت کب کی ہے، مولانا فضل الرحمٰن 30 سال سے دین بیچ رہا ہے، انہوں نے کیا محنت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف جنرل جیلانی کی چھتوں پر سریہ لگاتے لگاتے وزیراعلیٰ اور وزیر بن گیا، شہباز شریف رشوت دینے کے لیے ‘ٹوکرے کا پھل لے کر جاتا تھااب وہ اوپر آگئے ہیں، انہوں نے محنت کون سی کی ہے، ان کو توباہر سے اٹھا کر سیلیکٹ کرکے ان کو بنا دیا’۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے وہ کام کردیا ہے کہ میں دعا کر رہا تھا کہ اللہ یہ غلط فہمی میں پڑھیں کہ شاید قوم ان کے ساتھ کھڑی ہوجائے گی، یہ پاکستانی قوم کو جانتے نہیں ہیں کیونکہ انہوں نے سیاست تو صحیح نہیں کی۔

وزیراعظم نے کہا کہ میں اس دن دو نفل پڑھ کر اللہ کا شکر ادا کیا، اس لیے کیا کہ جب حکومت آئی ہے، ساڑھے تین سال میں تنگ آگیا تھا کہ کل حکومت گئی، پرسوں حکومت گئی، آج گئی، نااہل ہے، سلیکٹڈ ہے، تو اب یہ تینوں نے اکٹھے ہو کر جو کیا ہے، یہ تینوں اب کپتان کی بندوق کی نشست کے بیچ آگئے ہیں۔
مزیدخبریں