ماہرین کا کہنا ہے کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی ہدایت پر ایکسچینج ریٹ کو فری کرنے کی خبروں پر مارکیٹ سے امریکی ڈالر غائب ہوگیا۔ مذکورہ ہدایت پر ڈالر کی طلب میں اضافہ ہوگیا جس کی وجہ سے لوگ بڑی پیمانے پر خریداری کر رہے ہیں۔
سیکریٹری ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن ظفر پراچہ جنرل کا کہنا ہے کہ لوگ ڈالر خرید رہے ہیں لیکن اس کے مارکیٹ سے غائب ہونے پر اسٹیٹ بینک نوٹس لے۔
سابق صدر کراچی چیمبر آف کامرس عبداللہ زکی بھی روپے کی قدر میں متوقع کمی پر تشویش کا اظہار کررہے ہیں اور کہتے ہیں کہ روپے کی قدر میں مزید کمی کی گئی تو اس کے منفی اثرات ہر شعبے پر آئیں گے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ڈالر کی قیمت میں اضافے کی خبریں چل رہی ہیں اور روپے کی قدر میں کمی سے ملک میں مہنگائی بڑھے گی۔
واضح رہےکہ حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان معاہدے سے قبل ڈالر کی قدر 141 سے 142 کے درمیان رہی جب کہ آئی ایم ایف سے معاہدے کےبعد ڈالر کی قدر میں مزید اضافے کا امکان ہے۔
اس کے علاوہ صدارتی آرڈیننس جاری ہونے کے بعد ملک بھر میں ایمنسٹی اسکیم بھی نافذ ہوگئی ہے۔