خیال رہے کہ 26 اپریل 2018 کو جوڈیشل مجسٹریٹ نے سرگودھا سے تعلق رکھنے والے سعادت امین کو برقی جرائم کی روک تھام کے قانون (پریوینشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ) 2016 کی دفعہ 22 کے تحت 7 سال کی سزا سنائی تھی اور 12 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا تھا۔ اس سے قبل وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم سیل نے 2017 میں نارویجین سفارتخانے کی شکایت پر سعادت امین کو گرفتار کیا تھا۔
اس حوالے سے استغاثہ نے کہا تھا کہ مجرم پاکستان سے چلنے والے بین الاقوامی ریکٹ کا متحرک رکن تھا جو 10 سے 12 سال کی عمر کے بچوں کو متوجہ کرکے ان کی فحش تصاویر یا ویڈیوز کو مالی فائدے کی خاطر بیرون ملک بھیجتا تھا۔ ساتھ ہی یہ بھی بتایا گیا تھا کہ مجرم کے قبضے سے چائلڈ پورنوگرافی کی 6 لاکھ 50 ہزار سے زائد تصاویر اور ویڈیوز کو برآمد کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ سعادت امین کے بین الاقوامی چائلڈ پورنوگرافر جس میں سویڈن میں جان لِنڈاسٹروم، اٹلی میں جیووانی بیٹوٹی، امریکہ میں میکس ہنٹر، برطانیہ میں اینڈریو مووڈی اور مختار کے ساتھ رابطے تھے جبکہ ایجنسی کی جانب سے مجرم کے خلاف 11 گواہوں کو بھی پیش کیا گیا تھا۔
ادھرعدالت عالیہ کے سامنے دائر درخواست میں مجرم کے وکیل رانا ندیم احمد نے اعتراض کیا کہ ایجنسی کی جانب سے کی گئی تحقیقات ناقص تھیں کیونکہ وہ ناروے میں مبینہ غیرملکی ایجنٹ کی گرفتاری یا اس سے تفتیش میں ناکام رہی۔
انہوں نے کہا کہ ان کے مؤکل کی جانب سے بیرون ملک سے موصول کی گئی رقم چائلڈ پورنوگرافی کے عوض نہیں تھی۔ درخواست گزار 2017 میں گرفتاری کے بعد سے سلاخوں کے پیچھے ہے جبکہ اس کی سزا کے خلاف مرکزی اپیل پر بھی ہائیکورٹ نے ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا۔
اس موقع پر انہوں نے عدالت سے استدعا کی وہ درخواست گزار کی سزا کو معطل کرے اور ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کرے۔
بعد ازاں اپیل پر سماعت کے بعد جسٹس فاروق حیدر نے مجرم کی سزا کو معطل کرتے ہوئے 2 لاکھ روپے کے 2 ضمانتی مچکلوں کے عوض ضمانت منظور کرلی۔