سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی صدارت میں جاری اجلاس میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کے لیے خصوصی کمیٹی کی تشکیل کی قرارداد پیش کی گئی جسے ایوان نے اتفاق رائے سے منظور کر لیا۔ کی تحریک شازیہ ثوبیہ سومرو نے پیش کی۔
تحریک میں کہا گیا کہ ریفرنس کو حتمی شکل دینے کے لیے خصوصی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ کمیٹی میں مختلف جماعتوں کے ارکان شامل ہوں گے جن میں محسن شاہنواز، خورشید جونیجو، صلاح الدین ایوبی، شہناز بلوچ، صلاح الدین اور دیگر ارکان شامل ہیں۔
تحریک میں کہا گیا کہ کمیٹی چیف جسٹس کے سوا دیگر ججز کے مس کنڈکٹ پر بھی ریفرنس لانے کا جائزہ لے گی۔
خصوصی کمیٹی کی تشکیل کی تجویز اب سے کچھ دیر قبل وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیش کی تھی۔
وزیر دفاع نے کہا کہ پارلیمنٹ چیف جسٹس کے مس کنڈکٹ کا جائزہ لے۔ آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت ججز کے خلاف ریفرنس دائر کیا جائے۔
خواجہ آصف نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ مخصوص ججوں کے خلاف ریفرنس دائر کیا جائے۔ سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرنے کے لیے ایوان کی کمیٹی بنائی جائے۔ وزیراعظم سے بھی درخواست ہے کہ لکھنوی انداز نہ اپنایا جائے۔ وہ زبان استعمال کی جائے جو ان کو سمجھ بھی آئے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستان میں یہ روایت تھی کہ پرچے لیک ہوتے تھے اب فیصلے لیک ہوتے ہیں۔ طارق رحیم نے جو آڈیو میں بتایا عین اس کے مطابق فیصلہ ہوا۔ انہوں نے عدل کو مذاق بنالیا ہے آپ ایک ملزم کو کہہ رہے کہ ’’وش یو گڈ لک‘‘۔ آپ انصاف کرنے کے لیے بیٹھے ہوئے لوگوں کو وش کرنے یا تعویذ دھاگا دینے نہیں۔ اپنی کرسی کو کوئی داماد کے لیے کوئی ساس اور کوئی چاچے مامے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ آپ کو انصاف کرنا ہے۔ انصاف کرنا اللہ تعالیٰ کی خوبیوں میں بڑی چیز ہے۔آپ عدل کا کس طرح مذاق اڑا رہے ہیں اور عدل کو رول رہے ہیں۔
انہوں کا کہنا تھا کہ تین کا جو بینچ ہے ان سے کیا عدل کی توقع کی جا سکتی ہے؟ کیا کوئی اور جج نہیں عدالت میں جس کیس کو دیکھا جائے یہ تین بیٹھے ہیں۔ وقت آگیا ہے کہ اس ہاؤس کے اختیارات کا استعمال کیا جائے۔
واضح رہے کہ پی ڈی ایم نے سپریم کورٹ کے باہر دھرنا دے دیا ہے اور ان کا پہلا مطالبہ ہے کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال استعفیٰ دیں۔