نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں گفتگو کرتے ہوئے رپورٹر عمران وسیم نے کہا کہ آج کی سماعت کے دوران الیکشن کمیشن کے وکیل کے دلائل نہیں سنے گئے۔ پی ٹی آئی کے وکیل نے کوئی دلائل نہیں دیے، سارے دلائل چیف جسٹس صاحب نے دیے۔ باقی دونوں جج صاحبان حسب معمول بالکل خاموش بیٹھے رہے۔ دھرنے کی حدت کمرہ عدالت میں بھی محسوس کی جا رہی تھی۔ اسی وجہ سے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آئین کے ساتھ ساتھ ہم نے معروضی حالات کو بھی دیکھنا ہے۔ غالباً اسی کی پیش نظر لمبی تاریخ دے دی گئی ہے۔
ماہر قانون احمد حسن شاہ نے کہا کہ ایسا نہیں کہا جا سکتا کہ یہ معاملہ آج حل ہو گیا ہے۔ 63 اے کی تشریح سے حالیہ سلسلہ شروع ہوا اور عدالت روز بروز تنازعات میں گھرتی چلی جا رہی ہے۔ وفاقی اکائیوں کو متحد رکھنے میں صدر اہم کردار ادا کرتا ہے مگر بدقسمتی سے صدر پاکستان ایسا کوئی قدم اٹھانے میں کامیاب نہیں ہوئے۔ ہمیں فوری طور پر ایسے صدر کی ضرورت ہے جو غیر جانبدار رہتے ہوئے وفاق کی تمام اکائیوں کا نمائندہ ہو۔ لوگ اکٹھے کر کے چیف جسٹس سے استعفیٰ مانگنا کسی صورت درست نہیں ہے۔
مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ چیف جسٹس کے پاس آج بھی موقع تھا کہ وہ موجودہ تنازعے کے پیش نظر فل کورٹ بنانے کا اعلان کرتے یا سینیئر ججوں پر مشتمل بنچ بنانے کی بات کرتے مگر انہوں نے یہ موقع ضائع کر دیا۔ اب ان کے پاس دو ہی راستے بچے ہیں؛ یا تو وہ فل کورٹ بنائیں یا گھر جائیں۔
پروگرام کے میزبان رضا رومی تھے۔ 'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔