دبئی پراپرٹی لیکس: محسن نقوی، بلاول بھٹو، شرجیل میمن، شیر افضل اور واوڈا کا ردعمل

دبئی میں غیر ملکیوں کی تقریباً 400 ارب ڈالرز کی جائیدادوں کا انکشاف ہوا ہے جس میں پاکستانیوں کی بھی 11 ارب ڈالر کی جائیدادیں شامل ہیں۔ آرگنائزڈ کرائم اینڈ کرپشن رپورٹنگ پروجیکٹ کے اعداد وشمار میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ایک درجن سے زیادہ ریٹائرڈ فوجی افسران اور ان کے خاندان، بینکرز اور بیوروکریٹس بھی دبئی کے مہنگے اور اعلیٰ درجے کے علاقوں میں جائیدادوں کے مالک ہیں۔

01:57 PM, 15 May, 2024

نیا دور

عالمی رہنماؤں، سیاستدانوں اور دیگر طاقتور افراد کی دبئی میں پراپرٹی کی تفصیلات سامنے آنے کے بعد وزیر داخلہ محسن نقوی، بلاول بھٹو زرداری، شرجیل انعام میمن، فیصل واوڈا اور پی ٹی آئی رہنما شیر افضل مروت کا ردعمل سامنے آ گیا ہے۔

سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے ترجمان ذوالفقار علی بدر نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو اور آصفہ بھٹو کے ملکی و غیر ملکی اثاثے الیکشن کمیشن اور ایف بی آر میں ڈکلیئر ہیں۔ دونوں نے جلاوطنی میں پرورش پائی۔

ذوالفقار علی بدر نے مزید کہا ہے کہ دبئی میں شہید بینظیر بھٹو کے ہمراہ جلا وطنی کے دوران ان کے بچے مذکورہ املاک میں رہائش پذیر تھے۔  بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد دبئی میں املاک ان کی اولاد کو وراثت میں ملی۔

انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو اور آصفہ بھٹو کی دبئی میں املاک کی تفصیلات پہلے سے ہی پبلک ہیں۔ موجودہ خبر میں کچھ نیا نہیں نہ غیر قانونی ہے۔ بدنیتی پر مبنی کسی بھی کارروائی کو متعلقہ فورمز پر چیلنج کیا جائے گا۔

وزیر داخلہ محسن نقوی نے پراپرٹی لیکس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اہلیہ کے نام دبئی میں خریدی جائیداد باقاعدہ ڈکلیئر ہے۔ جائیداد کو ٹیکس گوشواروں میں بھی ظاہر کیا۔ ایک برس قبل جائیداد کو فروخت کر کے اس رقم سے چند ہفتے قبل ایک اور پراپرٹی خریدی ہے۔

سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ دبئی میں جن جائیدادوں کا تذکرہ کیا جا رہا، وہ پہلے ہی ڈکلیئرڈ اور عوام کے علم میں ہیں۔ جائیدادیں الیکشن کمیشن اور متعلقہ ٹیکس اتھارٹیز میں ڈکلیئرڈ ہیں۔ ہم ہر سال اثاثوں اور جائیداد کی ڈکلیئریشن میں یہ تفصیلات جمع کرواتے ہیں۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

تحریک انصاف کے رہنما شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ دبئی میں ایک اپارٹمنٹ کا مالک ہوں۔ اپارٹمنٹ ایف بی آر، الیکشن کمیشن میں 6 سالوں سے رجسٹرڈ اور ڈکلیئر ہے۔ ایف بی آر سے بھی تصدیق کی جا سکتی ہے۔ میں نے 2018 کے نامزدگی فارموں میں بھی اس کا اعلان کیا تھا۔

سینیٹر فیصل واڈا نے ’ایکس‘ پر پوسٹ میں کہا کہ دبئی لیکس میں ذکر کردہ میری پراپرٹی ڈکلیئر ہے۔ تنازع کیوں کھڑا کیا جارہا ہے؟

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے کسی بھی فرد کا لیکس میں ذکر نہیں۔ پراپرٹی جائز ہو یا ناجائز سب پر ناجائز کا ٹھپہ لگایا جارہا ہے۔ سب کو نتھی کرکے ڈوزیئر جاری کیا جارہا ہے۔ ایسے لوگوں کے نام بھی ہیں جو ایماندار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دبئی لیکس پروپیگنڈا مہم ہے اور اس کی ٹائمنگ پر اعتراض ہے۔

فیصل واڈا نے کہا کہ دبئی لیکس کی ٹائمنگ بہت اہم ہے۔ آزاد کشمیر میں تنازع کھڑا ہوتا ہے پھر لیکس آجاتی ہیں۔ دبئی ہمارا دوست ملک ہے وہاں سے سرمایہ کاری متوقع ہے۔

واضح رہے کہ دبئی میں غیر ملکیوں کی تقریباً 400 ارب ڈالرز کی جائیدادوں کا انکشاف ہوا ہے جس میں  پاکستانیوں کی بھی 11 ارب ڈالر کی جائیدادیں شامل ہیں۔ آرگنائزڈ کرائم اینڈ کرپشن رپورٹنگ پروجیکٹ کے اعداد وشمار میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ایک درجن سے زیادہ ریٹائرڈ فوجی افسران اور ان کے خاندان، بینکرز  اور بیوروکریٹس بھی دبئی کے مہنگے اور اعلیٰ درجے کے علاقوں میں جائیدادوں کے مالک ہیں۔

مزیدخبریں