سلمان خورشید نے اس واقعے سے متعلق ویڈیوز سوشل میڈیا پر پوسٹ کی ہیں۔ خیال رہے کہ کانگریس لیڈر کی لکھی گئی کتاب میں دہشتگرد تنظیموں آئی ایس آئی ایس اور بوکو حرام سے ہندوتوا کا موازنہ کرنے کے بعد ہندوتوا تنظیمیں اور بھارتیہ جنتا پارٹی نشانے پر ہیں۔ جب سے ان کی کتاب سامنے آئی ہے، سیاسی تنازعہ رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ اس واقعے کے بعد سیاسی بیان بازی میں مزید اضافہ ہونے اور معاملہ گرم ہونے کا خیال کیا جا رہا ہے۔
ہفتہ کو دہلی ہائی کورٹ میں ایک درخواست بھی دائر کی گئی تھی جس میں سابق مرکزی وزیر سلمان خورشید کی کتاب کی اشاعت، نشر واشاعت اور فروخت کو روکنے کا حکم دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
ایڈوکیٹ راج کشور چودھری کے ذریعے داخل درخواست میں کہا گیا ہے کہ حال ہی میں جاری کی گئی کتاب 'سن رائز اوور ایودھیا: نیشن ہڈ ان اوور ٹائم' میں ہندوتوا کا موازنہ آئی ایس آئی ایس اور بوکو حرام جیسے بنیاد پرست جہادی گروپوں سے کیا گیا ہے۔
https://twitter.com/ANI/status/1459190533746675718?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1459190533746675718%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.hindustantimes.com%2Findia-news%2Fsome-does-politics-others-write-salman-khurshid-says-new-book-about-unity-101636734116313.html
درخواست میں کہا گیا ہے کہ یہ تبصرہ کتاب کے صفحہ 113 پر 'دی سیفران اسکائی' کے عنوان سے ایک باب میں کیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ آئی ایس آئی ایس اور بوکو حرام سے ہندو مذہب کی مماثلت کو ایک منفی نظریے کے طور پر سمجھا جاتا ہے جس کی ہندو پیروی کر رہے ہیں۔