مزمل سہروردی کا نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم نے اکثر دیکھا گیا ہے کہ اگر کوئی نیا ثبوت آ جائے تو سپریم کورٹ سے کیس واپس ٹرائل کورٹ میں ریمانڈ ہو جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ تیسری گواہی ہے جو نواز شریف کے حق میں آئی ہے، پہلی گواہی جج ارشد ملک کی تھی، پھر شوکت صدیقی صاحب نے بیان دیا، وہ بھی عدالت کا حصہ ہے۔ اسلام ہائیکورٹ کو اسے دوبارہ سے ٹرائل کورٹ میں بھیجنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت اس میں فریق کیوں بن رہی ہے۔ یہ ایک ملزم اور عدالت کا معاملہ ہے۔ جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے جو سوموٹو لیا ہے وہ اپنی کریز سے نکل کر کھیلے ہیں۔ یہ چیف جسٹس کی ڈومین نہیں ہے کہ وہ ایسا سوموٹو لیکر ایسے نوٹس جاری کریں۔
پروگرام کے دوران شریک گفتگو حنا جیلانی کا کہنا تھا کہ کہانی شائع کرنے پر انصار عباسی ایک صحافی ہیں اور یہ ان کا حق ہے کہ وہ معتبر ذرائع سے جو کچھ دیکھیں، اسے رپورٹ کریں۔
حنا جیلانی کا کہنا تھا کہ حلف نامے میں جو کہا گیا ہے اگر یہ درست ہے تو پھر ہمیں بہت تشویش ہے۔ اس ملک میں کیا سب نے ملک کر سازش کی ہوئی ہے۔ پولیٹیکل انجینئرنگ کے معاملات میں سب ملوث ہیں۔ جن جج صاحب کو پتا تھا تو پہلے کیوں نہیں بولے؟
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بدھ کو ہونے والے اجلاس کے متعلق مجھے بھی معلومات مل رہی ہیں کہ شاید اس دن انکی تعداد پوری ہوجائے کیونکہ پوری شَدّ و مَد کیساتھ فون جارہے ہیں فائلیں اور ویڈیوز دکھائی جارہی ہیں۔ بدھ کے روز پتہ چل جائے گا کہ یہ معاملہ کیا ہے اور کہاں تک جائے گا۔
مرتضیٰ سولنگی کا کہنا تھا کہ ثاقب نثار صاحب کی حرکات کے بارے میں بے تحاشا مواد موجود ہے۔ انہوں نے کیا کیا نہیں کہا تھا۔ لاڑکانہ میں ایک ججز صاحب کا موبائل جس طرح پھینکا تھا اور کلمات کہے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ کے وقار کو خیال رکھنا چاہیے اور ایسا تاثر نہیں دینا چاہیے کہ وہاں پر کوئی تگڑم بازی ہوتی ہے۔ پانچ سال قبل ایک ٹی وی چینل پر سابق مرد آہن، کمانڈو جناب پرویز مشرف نے کہا تھا کہ مجھے جنرل راحیل شریف نے حکومت اور عدلیہ پر دباؤ ڈال کر پاکستان سے آزاد کروایا کیونکہ پاکستان میں عدالتیں دباؤ کے تحت کام کرتی ہیں، اس پر کتنے سوموٹو نوٹس ہوئے ہیں آج تک؟