اور پیپلز پارٹی کے محرکات کے بارے میں سب سے زیادہ بات ہو رہی ہے۔ ایسے میں ملک کےمعروف صھافی سلیم صافی نے انکشاف کیا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نے 2018 کے الیکشنز میں پیپلز پارٹی سے سندھ چھیننے کا فیصلہ کرلیا تھا۔
وہ کہتے ہیں کہ آصف علی زرداری کا دکھ بھی میاں نواز شریف سے کم نہیں، وہ سمجھتے ہیں کہ انہوں نے سینیٹ کے انتخابات میں شرمناک حد تک تعاون کیا، پھر چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں اپنی پارٹی کے امیدوار کی قربانی دے کر صادق سنجرانی کو چیئرمین بنوایا لیکن الیکشن سے قبل ان پر انکشاف ہوا کہ خدمت کا صلہ دینے کی بجائے ان کو سندھ سے فارغ کرنے کا فیصلہ ہوا ہے۔
انہوں نے شور مچایا اور رابطے کیے تو الیکشن سے چند روز قبل ان کو سندھ واپس دلوانے کا فیصلہ کیا گیا اور جواب میں انہوں نے ایک بار پھر تابعداری کی، انتخابات کے بعد پہلے اپوزیشن کو اسمبلیوں میں بیٹھنے پر مجبور کیا۔ پھر صدارتی الیکشن میں مولانا فضل الرحمٰن کو ناراض کرکے پی ٹی آئی کی گیم کو کامیاب بنایا لیکن اس کے باوجود ان کی گلو خلاصی نہیں ہوئی، انہیں گرفتار کیا گیا اور کیسز کو آگے بڑھایا گیا۔