وہ گھاؤ بھر پائے گا جو ان کے الفاظ سے شریف فیملی کو لگا ہے؟
لفافہ پکڑ اینکر حضرات سے کوئی گلہ کرنا عبث ہے کیونکہ ان غریبوں نے تو اپنی روزی روٹی 'حلال' کرنی ہوتی ہے لیکن اعتزاز احسن جیسے کہنہ مشق سیاستدان نے محترمہ کلثوم نواز کی بیماری کے بارے میں جو الفاظ استعمال کیے، وہ انتہائی قابل مذمت ہیں۔ بجا کہ کل انہوں نے اپنے رویہ پر معذرت کر لی لیکن کیا اب وہ گھاؤ بھر پائے گا جو ان کے الفاظ سے شریف فیملی کو لگا ہے؟ کیا یہی اعتزاز احسن نہیں تھے جو اپنی ہی حکومت کے دوران ججز بحالی تحریک میں دو مرتبہ اسلام آباد سے ناکام و نامراد لوٹے لیکن جب نواز شریف کا ہاتھ تھاما تب تحریک کو کامیابی نصیب ہوئی؟ کیا آج وہ نواز شریف کا احسان بھول گئے؟
نواز شریف سب سے پہلے ہسپتال پہنچے تھے
یاد کیجئے، 2008 کے انتخابات سے قبل جب بینظیر بھٹو شہید ہو گئی تھیں تو تمام خطرات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے نواز شریف سب سے پہلے ہسپتال پہنچے تھے جبکہ بابر اعوان اور عبدالرحمٰن ملک وہاں سے فرار ہو گئے تھے جس کے صلے میں بعد ازاں انہیں زرداری حکومت میں وزارتوں سے نوازا گیا۔ 2013 کے انتخابات سے قبل جب عمران خان لفٹ سے گر کر زخمی ہو گئے تو نواز شریف نہ صرف ان کی عیادت کے لئے ہسپتال گئے بلکہ انہوں نے ایک دن کے لئے اپنی الیکشن مہم بھی معطل کر دی تھی۔
https://www.youtube.com/watch?v=CjSI58DOy5E
عدالت اگر چند دن کے لئے فیصلہ موؑخر کر دیتی تو کوئی قیامت نہیں آ جانی تھی
ہماری عدالتوں نے جو اپنا مذاق اڑوایا ہے وہ بھی قابل افسوس ہے۔ کلثوم نواز شدید بیماری میں مبتلا تھیں، نواز شریف بار بار عدلیہ سے چند دن کا استثنٰی مانگ رہے تھے لیکن عدلیہ ٹس سے مس نہ ہوئی۔ عید کی چھٹیوں میں میاں صاحب اپنی بیٹی مریم کے ساتھ بیگم کلثوم نواز کی عیادت کو لندن پہنچے تو محترمہ کومہ میں جا چکی تھیں۔ عدالت کو بھی فیصلہ سنانے کی جلدی تھی کہ سارے ملک میں یہی ایک کیس تھا جس سے ملک کی تقدیر جڑی ہوئی تھی۔ عدالت اگر چند دن کے لئے فیصلہ موؑخر کر دیتی تو کوئی قیامت نہیں آ جانی تھی لیکن بے حس معاشرے میں انسانی ہمدردی کی کوئی گنجائش نہیں ہوتی۔
موت کا ایک دن معین ہے لیکن۔۔۔
اب جبکہ محترمہ کلثوم نواز مرحومہ ہو چکیں تو ان تمام لوگوں کے تعزیتی پیغامات ٹی وی سکرینوں کی زینت بنے ہیں جو کسی نہ کسی حیثیت میں اس المیہ کے ذمہ دار ہیں۔ مانا کہ 'موت کا ایک دن معین ہے' لیکن اگر چند دن نواز شریف اور مریم نواز کو محترمہ کلثوم نواز کے ساتھ گزار لینے دیتے تو آج ان کے غم کی شدت اس نہج پر نہ ہوتی۔
محترمہ کلثوم نواز صرف ایک بیوی اور ماں ہی نہیں تھیں۔ پرویز مشرف کے دور آمریت میں اپنے میاں اور بیٹوں کی نظر بندی کے بعد جس طرح انہوں نے مسلم لیگ (ن) کو سنبھالا اور تحریک اٹھائی وہ ہماری سیاسی تاریخ کا ایک روشن باب ہے۔ ہم نے ہمیشہ اپنے محسنوں کی کسی نہ کسی طرح تذلیل کی ہے۔ ہمارے معاشرتی رویہ پر تبصرہ کرنے کو یہ شعر ہی کافی ہے؛
اب تو بے داد پہ بے داد کرے گی دنیا
ہم نہ ہونگے تو ہمیں یاد کرے گی دنیا